مظفرآباد: ( محمد اسلم میر ) وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر چودھری انوار الحق نے جاری مالی سال 2022-23 کے دوران متفرق اخراجات کی مد میں 4 ارب روپے کے اخراجات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا، وزیر اعظم کے انکار کے بعد آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
وزارت خزانہ آزاد جموں وکشمیر کے ذرائع نے "دنیا نیوز" کو بتایا کہ مالی سال 2022-23 میں کل متفرق اخراجات 21 ارب روپے رکھے گئے تھے جن میں سے پونے چار ارب روپے کی منظوری دینے سے وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے انکار کیا۔
متفرق کے کل 21 ارب روپے میں سے 14 ارب کو تنخواہوں کے اضافے کی مد شامل کیا گیا جن میں سے میں 60 کروڑ روپے کشمیر کونسل کے ملازمین کی تنخواہوں میں اد کئے گئے، آزاد جموں و کشمیر کونسل کے ملازمین پر آزاد کشمیر حکومت سالانہ 60 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں خرچ کر رہی ہے۔
محکمہ مالیات آزاد جموں و کشمیر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت مختلف وفاقی محکموں سے درجنوں ملازمین کشمیر کونسل میں ڈپیوٹیشن پر تعینات ہیں، ان ملازمین کی تنخواہیں آزاد کشمیر کے آئین میں تیرہویں ترمیم کے بعد بھی حکومت آزاد کشمیر دیتی رہی۔
آزاد کشمیر کے آئین کے آرٹیکل 51 اے 3 کے تحت ان ملازمین کو یا تو فارغ یا انہیں واپس اپنے اپنے آبائی محکموں میں جانا تھا، کشمیر کونسل کے ان ملازمین کو جو تنخواہیں دی جا رہی ہیں اس کے لئے مالیاتی قواعد و ضوابط کے مطابق ایک پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کا ہونا لازمی تھا جبکہ ان ملازمین کو بغیر پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر کے تنخواہیں و دیگر اخراجات کے لئے رقم ادا ہوتی رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ کشمیر کونسل کے ملازمین کو کس کے کہنے پر مالیاتی قواعد و ضوابط سے ہٹ کر تنخواہیں جاری کی گئیں۔
تیرہویں ترمیم کے بعد کشمیر کونسل کے ملازمین کے حوالے سے آزاد کشمیر میں ایک نئی آئینی بحث شروع ہو گئی ہے، محکمہ مالیات کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کشمیر کونسل کے ملازمین کی تنخواہوں کو متفرق سے نکال کر الگ مد میں شامل کیا جائے گا، جس کے بعد کشمیر کونسل میں ملازمین کی تعداد اور اخراجات ریکارڈ کا حصہ بنیں گے، جبکہ آئندہ مالی سال کے لئے کشمیر کونسل کے جملہ مالی معاملات دیکھنے کے لئے الگ سے اکاؤنٹنگ آفیسر بھی تعینات کیا جائے گا۔
وزیر اعظم چودھری انوار الحق جن 4 ارب روپے کے اخراجات کی منظوری سے انکاری ہیں ان میں وزیر اعظم ہاؤس کے متفرق اخراجات کے علاوہ نقد 65 کروڑ روپے بھی شامل ہیں، اس رقم پر وزیر اعظم نے دستخط کرنے سے انکار کیا جس کی وجہ سے آمدہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ ہر مالی سال کے بجٹ کے اخراجات کو کابینہ اور پھر اسمبلی نے منظوری دینی ہوتی ہے، تاہم وزیر اعظم چودھری انوار الحق متفرق 21 ارب روپے میں سے صرف 4 ارب روپے کے اخراجات پر دستخط کرنے سے تاحال انکاری ہیں۔