ضلع کرم: (دنیا نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں قبائل کے مابین پانچ روز سے جاری جھڑپوں کے دوران جاں افراد کی تعداد 16 ہوگئی، حالات پر قابو پانے کے لیے فوج اور ایف سی طلب کرلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پانچ روز قبل بوشہرہ میں جائیداد کے تنازعے پردو قبائل کے مابین فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا تھا ، دوطرفہ فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 16 افراد جاں بحق اور50 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں ،قبائلی عمائدین اورفورسزکے تعاون سے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حالات پر قابو پانے کیلئے کوششیں کی جا ری ہیں۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق متنازع زمین پر ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کردی ہے،ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال معمول پر آنے تک فوج تعینات رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: قبائلی تنازعات امن کے قیام میں رکاوٹ بنتے ہیں : عبدالقدوس بزنجو
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ تنازع کے خاتمے کیلئے لینڈ کمیشن نےگزشتہ ماہ دومرتبہ ضلع کرم کادورہ کیا، لینڈ کمیشن کا رواں ہفتے تیسرا دورہ کرنے کا منصوبہ ہے۔
محکمہ داخلہ نے اپیل کی کہ کرم کے عوام تنازع کے حل کیلئے ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ساتھ دیں۔
دوسری جانب وفاقی وزیر ساجد طوری بھی قبائل کے مابین فائر بندی کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں تاہم حالات خراب ہے، انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومت ضلع کرم میں خونریز جھڑپیں رکوانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ، عمائدین اورفورسز کی کوششوں سے تری مینگل اور بالش خیل اور خار کلی کے مابین جاری جھڑپوں کو رکوانے میں کامیاب ہو گئے سیز فائر ہو گئی مگر بدقسمتی سے وہ لوگ جو کرم کے خیرخواہ نہیں ہے انہوں نے دوبارہ جنگ مسلط کی اور ضلع کرم کے امن کو نقصان پہنچایا۔