اسلام آباد: (دنیانیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف کیس میں وفاقی حکومت نے تحریری جواب جمع کروا دیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے خلاف کیس میں وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بار پھر فُل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
31 صفحات پر مشتمل جواب اٹارنی جنرل کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے ، وفاقی حکومت کی جانب سے فوجی عدالتوں کے خلاف درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ درخواست گزار ہائی کورٹس سے رجوع کر سکتے ہیں، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ آئینِ پاکستان میں پہلے سے موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل: عابد زبیری کی درخواست پر کل سماعت ہوگی
وفاقی حکومت نے موقف میں کہا کہ ان دونوں ایکٹس کو آج تک چیلنج نہیں کیا گیا، آرمی اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کیے گئے اقدامات قانون کے مطابق درست ہیں ، سپریم کورٹ براہِ راست اس کیس کو نہ سنے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ فوجی عدالتوں کے خلاف کیس فل کورٹ کو سننا چاہیے ، اگر سپریم کورٹ نے درخواستیں خارج کردیں تو متاثرہ فریقین کا ہائیکورٹ میں حق متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
عدالتِ عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں وفاقی حکومت نے کہا کہ پنجاب الیکشن کیس میں کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس یحییٰ آفریدی بھی فُل کورٹ بنانے کی رائے دے چکے ہیں۔