اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی سے 5 سالہ دور میں ریکارڈ بل پاس ہوئے، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم حکومتیں دوتہائی اکثریت حاصل نہ ہونے کے باعث کوئی آئینی ترمیم نہ لا سکیں جبکہ اسمبلی نے کل 281 بل پاس کئے۔
پہلے پارلیمانی سال میں پی ٹی آئی حکومت نے اسمبلی سے کل 10 بل پاس کروائے جن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد 6 سے بڑھا کر 9 کرنے کا بل بھی شامل تھا، پی ٹی آئی حکومت نے دوسرے پارلیمانی سال میں کل 30 بل پاس کئے ان میں سب سے اہم سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے پاکستان آرمی ترمیمی ایکٹ 2020 کا ترمیمی بل تھا۔
زینب الرٹ بل 2020 بھی پاس کیا گیا، تیسرے پارلیمانی سال میں پی ٹی آئی حکومت نے کل 60 بل منظور کئے جن میں الیکشن ترمیمی ایکٹ 2020 شامل تھا، چوتھے پارلیمانی سال میں کل 56 بل پاس ہوئے، پی ٹی آئی حکومت نے سٹیٹ بینک ترمیمی بل 2022 پاس کروایا جس کے تحت آئی ایم ایف کی ایماء پر سٹیٹ بینک کو خودمختاری دے دی گئی۔
پی ڈی ایم کی حکومت نے نیب ترمیمی بل 2022 پاس کر ایا، 5 ویں پارلیمانی سال میں ریکارڈ 125 بل پاس کئے گئے، صرف 20 جولائی سے شروع ہونے والے الوداعی سیشن میں 75 بل پاس کئے گئے، آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2023، آفیشل سیکرٹ ایکٹ، توشہ خانہ ترمیمی بل 2023، پیمرا ترمیمی بل کے علاوہ توہین مجلس شوریٰ ایکٹ 2023 ، انتخابات ترمیمی بل 2023 جس کے مطابق کسی بھی رکن قومی اسمبلی کی نا اہلی کی مدت تا حیات سے کم ہو کر 5 سال مقرر کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پاس کیا گیا جس کے مطابق ازخود نوٹس لینے کا اختیار چیف جسٹس آف پاکستان سے واپس لے کر سپریم کورٹ کے 3 سینئر جج صاحبان کے حوالے کر دیا گیا۔