اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نظر آ رہا ہے ہماری اپوزیشن نے کوئی سبق نہیں سیکھا، ان کی سیاست کا طریقہ کار آج بھی وہی ہے، میں کھیلوں گا نہ کسی کو کھیلنے دوں گا، سیاست کو ذاتی دشمنی کی طرف لے جانےکا نقصان ریاست کو ہوتا ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ شائد یہ قومی اسمبلی کا آخری سیشن ہو گا، اب ہم الیکشن کی طرف بڑھ رہےہیں، کوشش ہونی چاہیے کہ اب معاملات کو مفاہمت کی طرف لے کر چلنا چاہیے، پیپلز پارٹی کی رائے ہے نئے نہیں پرانے چارٹر آف ڈیموکریسی پرعمل کرنا چاہیے، پارلیمنٹ سے باہر جماعتوں کو بھی چارٹر آف اکانومی میں شامل کرنا چاہیے، ہمیں رولزآف دی گیم طے کرنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نگران وزیراعظم کون ہو گا؟، نواز شریف نے نام فائنل کر لیا
وزیر خارجہ نے کہا کہ اپوزیشن سے حکومت میں آنے تک کا سفر یاد رہے گا، ہم نے کبھی ایوان میں کسی کو گالی نہیں دی، ہمیشہ ایوان میں اپنا نقطہ نظر پیش کیا، ہماری کوشش رہی جمہوریت کے سفر کو آگے لے کر چلیں، چیئرمین پی ٹی آئی دورمیں بھی جمہوری دائرے میں رہ کر احتجاج کیے، ہماری کوشش تھی کسی طرح سسٹم کو دھچکا نہ لگے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کوئی تیسری قوت فائدہ نہ اٹھائے، ہم نےعدم اعتماد کے ذریعے سلیکٹڈ وزیراعظم کو نکالا، ہم نے سلیکٹڈ سرکار کو سلیکٹڈ کا نام دلوایا، سلیکٹڈ سرکار کو عدم اعتماد کے ذریعے باہر کرنا تاریخی لمحہ تھا، اب تاریخ فیصلہ کرے گی ہم اپنی کوشش میں کامیاب رہے یا نہیں رہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کو قومی دھارے میں شامل کئے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے: مریم نواز
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام حکومت کی غلط پالیسیوں کو ہائی لائٹ کرنا ہوتا ہے، گزشتہ حکومت کوبھی سوچنا چاہیےتھا کہ جمہوری نظام کوکوئی نقصان نہ پہنچ سکے، سابق حکومت کو جمہوریت، پارلیمان اور اپنے کارکنوں کی فکر نہیں تھی، پی ٹی آئی نے وہ ریڈلائن کراس کی جو کسی نے تاریخ میں نہیں کی، بھٹو کوشہید کیا گیا تب بھی ایسی سیاست نہیں کی گئی، بھٹو ہم نے آمروں کے خلاف احتجاج کیا لیکن کبھی ایسی ریڈلائن کراس نہیں کی۔
بلاول بھٹونے کہا کہ محترمہ کی شہادت کے دوران ہم نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا، افسوس کے ساتھ ہمیں ایسی اپوزیشن ملی جنہوں نے جناح ہاؤس پر حملہ کیا، سلیکٹڈ حکومت میں ہم زور دیتے تھے تمام اداروں کو اپنے دائرے میں کام کرنا چاہیے، میرا خیال ہے ہم اس 15 ماہ میں اداروں کو دائرےمیں کام کرنے پر کامیاب نہیں ہوئے، تمام سیاسی جماعتوں کو سوچنا اور یہ مسئلہ حل کرنا چاہیے، بچپن سے دیکھتا آرہا ہوں سیاست دان جیل جاتے رہے ہیں، وہ کسی نہ کسی وقت جیل سے نکل جائے گا اور وہی دھاندلی، دھرنا پھر چلتا رہےگا۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کو گولڈن جوبلی کی بجائے آئین کی برسی منانی چاہیے: شعیب شاہین
انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار جیت جائے گا تو کیا پھر اسی سلسلے میں لگے رہیں گے، خدانخواستہ پی ٹی آئی کا کوئی بندہ نہیں جیتے، ہم سب کی ذمہ داری ہے سیاست اور جمہوریت کو مضبوط کریں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ نواز شریف، زرداری کو ایسے فیصلے کرنے چاہئیں کہ مریم نواز اور میرے لیے مشکلات نہ آئیں، لوگ روایتی سیاست سے تنگ آچکے ہیں، لوگ ہم پر نہ کسی اور پر بھروسہ کرتے ہیں، نوجوان نسل ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہے، تمام جماعتوں سے کہتا ہوں سیاست میں منتخب ہو کر آئیں گے تو مسائل حل کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری مکافات عمل ہے، بچپن سے دیکھ رہا ہوں سیاست دان جیل جاتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ 5 برسوں میں کافی کچھ سیکھ چکے ہیں، اب انشااللہ الیکشن میں ملیں گے۔