اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی کی 5سالہ کارکردگی پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے رپورٹ جاری کردی۔
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 15 ویں قومی اسمبلی کو پیچیدہ سیاسی، اقتصادی، عدالتی اور آئینی چیلنجز کا سامنا رہا، قومی اسمبلی نے تمام تر چیلنجز کا بھرپور سامنا کیا اور سابقہ تین اسمبلیوں سے زیادہ قانون سازی کی۔
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی نے 322 قوانین پاس کئے، اس اسمبلی نے بہت بڑی تعداد میں نجی بل بھی پاس کئے، نجی اراکین کے پاس کردہ بلوں کی تعداد99 رہی۔
یہ بھی پڑھیں: انوار الحق کاکڑ نگران وزیراعظم مقرر، صدر مملکت نے سمری منظور کر لی
قومی اسمبلی نے کامیاب تحریک عدم اعتماد کے ذریعہ وزیراعظم کو اقتدار سے الگ کیا، ماضی میں دو وزرااعظم بینظیر بھٹو اور شوکت عزیز کے خلاف عدم اعتماد کی تحاریک ناکام ہوئی تھیں، پندرہویں اسمبلی 1977 کے بعد وزیراعظم کی طرف سے رضاکارانہ تحلیل کی گئی پہلی اسمبلی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم حکومت کے 16 ماہ میں کل قانون سازی کا استعمال 54 فیصد کیا گیا، پی ٹی آئی کی حکومت کے ساڑھے تین سال میں 46 فیصد قانون سازی کی گئی، اسمبلی کی 52 اجلاسوں میں 1310 گھنٹے 47 منٹ کاروائی ہوئی، سابق وزیراعظم نے 9 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی تحلیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
وزیراعظم کے طور پر شہباز شریف 17 فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے، بطور قائد حزب اختلاف شہباز شریف27فیصد اجلاسوں میں شریک ہوئے، قومی اسمبلی کے108 اجلاسوں میں 131مرتبہ کورم کی نشاندہی کی گئی، پانچ سالوں میں کورم نہ ہونے کی وجہ سے 96مرتبہ اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
قومی اسمبلی اجلاسوں میں 74 مرتبہ ایوان کے اندر احتجاج کیا گیا، ان احتجاجوں کا دورانیہ 34گھنٹے 54 منٹ رہا، اسمبلی نے تعلیم و تحقیق کے حوالے سے 69 بل پاس کیے، اعلی تعلیم و تحقیق کے 62 اداروں کو چارٹر دینے کے بل پاس کئے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی
فافن رپورٹ کے مطابق فیٹف قواعد، کاروبار، معیشت کے حوالے سے 63بل پاس کئے گئے، اعلی و ضلعی عدلیہ کے حوالے سے 33 قانون پاس کئے گئے، اسمبلی نے مختلف ایشوز پر 152 قراردادیں منظور کیں، اجلاسوں میں 9775 سوالات اور 423 توجہ دلاو نوٹس پوچھے گئے۔
15 ویں قومی اسمبلی نے اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ اور ایک حدیث کو لازم قراردیا، پانچ سالوں میں سات کو چھوڑکر تمام ممبران نے کسی نہ کسی طور کاروائی میں حصہ لیا۔