اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر گمشدگی کی درج ایف آئی آر کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف 15 اگست کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مقدمہ کے متن کے مطابق سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ نے سائفر میں موجود اطلاعات غیر مجاز افراد تک پہنچائیں، حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے مذموم مقاصد اور ذاتی فائدے کیلئے حقائق کو مسخ کیا اور دونوں نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا، مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق 28 مارچ کو بنی گالہ اجلاس میں سائفر کے مندرجات کے غلط استعمال کی سازش کی گئی، سابق وزیراعظم نے اعظم خان کو سائفر پیغام کے مندرجات میں ہیر پھیر کرنے کا کہا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کو قومی سلامتی کی قیمت پر اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ واپس نہیں بھیجا اور یہ اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے، سائفر ٹیلی گرام غیر قانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سکیورٹی سسٹم خطرے سے دوچار ہوا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے ان اقدامات سے غیرملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلواسطہ فائدہ پہنچا اور ملزمان کے ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا۔
ایف آئی آر کے مطابق سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا جبکہ سابق وزیر اسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین بھی تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔
مقدمہ میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی ہے، اس کے علاوہ دونوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگی ہے۔
قبل ازیں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وائس چیئرمین تحریک انصاف کو آج اسلام آباد میں سائفر گمشدگی کے معاملے پر درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔