لاہور: (دنیا نیوز) انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ سانحہ جڑانوالہ کے تانے بانے دشمن انٹیلی جنس ایجنسی سے ملتے ہیں، شرپسندوں نے گھروں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا، مسلمانوں اور مسیحی برادری کو لڑانے کی کوشش کی گئی۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب نے کہا کہ متاثرین کی ہرممکن مدد کی جا رہی ہے، حکومت اور انتظامیہ متاثرین کے ساتھ ہیں، پنجاب پولیس نے تمام مراکز میں میثاق سینٹر بنائے ہیں، جڑانوالہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ علما اور سول سوسائٹی نے بہترین اندازمیں اپنا کردار ادا کیا، نیٹ ورک توڑ دیا، اب ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے، دشمن کے آلہ کاروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا وعدہ کرتے ہیں، کیس کو اچھے طریقے سے پراسیکیوٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یکجا ہو کر یہ جنگ جیتنی ہے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں، جڑانوالہ واقعے میں ذاتی رنجش کو بھی استعمال کیا گیا، اس واقعے میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گا، ہم نے تمام بندے گرفتار کر لیے ہیں، مسلمانوں سے اپیل ہے کہ قانون ہاتھ میں نہ لیں، کسی بھی سازش کا آلہ کار نہ بنیں۔
یہ بھی پڑھیں: عسکری ٹاور حملہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصل
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ مسجد کے امام کا فرض ہے کسی ایسے واقعے میں لاؤڈ سپیکر کا غلط استعمال نہ ہونے دیں، توہین قرآن کرنے والوں کا نیٹ ورک ختم کر دیا ہے، جڑانوالہ اور سرگودھا واقعات کے ذمہ داروں کو گرفتار کر لیا ہے، کسی انٹیلی جنس ایجنسی کی کوئی ناکامی نہیں ہے، سرگودھا میں قرآن کی بےحرمتی کرنے والے 3 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ دو مسیحی بھائیوں کےعلاوہ تین دیگر مرکزی ملزمان کو گرفتار کیا ہے، ملزمان کو محفوظ جگہ پر منتقل کر دیا ہے، انویسٹی گیشن کا عمل جاری ہے، انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ میں 180 لوگوں کی گرفتاری کی ہے، جڑانوالہ واقعہ کے ملزمان کی جدید طریقوں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ کوئی غلط ملزم چالان نہیں ہو گا، جڑانوالہ اور سرگودھا کے مرکزی ملزمان کے سرحد پار رابطے ہیں، انٹیلی جنس کو اس کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے، انٹیلی جنس ان ملزمان سے تفتیش کر رہی ہے، سرگودھا واقعہ کے دو لوگوں کو کل ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی گئی ہے، جڑانوالہ واقعہ میں ملوث کرداروں کو قرار واقعی سزا ملے گی، ایسے واقعات میں ملوث کسی کے ساتھ رعایت نہیں کریں گے۔