سموگ کا نتیجہ… سانس کی بیماریاں!

Published On 12 October,2023 08:09 pm

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی ) آج سے چند برس پہلے تک سردیوں میں دھند تو ہوتی تھی جسے انگریزی میں فوگ کہا جاتا ہے لیکن اب سردیاں آتے ہی پنجاب کے علاقوں میں سموگ شروع ہو جاتی ہے، اس سے وسطی پنجاب خاص طور پر متاثر ہوتا ہے۔

سموگ دراصل موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی آلودگی کا پیش خیمہ ہے، پاکستان کے علاوہ دنیا کے کئی ممالک سموگ کی لپیٹ میں آتے ہیں، دہلی، لاس اینجلس، گلاسکو، میکسیکواور لندن میں بھی سموگ سے نظام زندگی متاثر ہوتا ہے۔

سموگ بنتی کیسے ہے؟

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق موسم سرما میں بالائی علاقوں سے نیچے کی طرف ہوائیں چلتی ہیں اور ہوا میں خنکی کا عنصر بڑھ جاتا ہے اور رفتار انتہائی کم اور کبھی کبھار صفر بھی ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے گیس کا اخراج مشکل ہو جاتا ہے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے پڑوسی ممالک کی آلودگی کی وجہ سے بھی سموگ پیدا ہوتی ہے، ایران کے علاقے زاہدان میں بڑے میدان ہیں جن کا پانی موسم سرما میں خشک ہو جاتا ہے، اس کے علاوہ دیگر نہریں بھی خشک ہوجاتی ہیں جن کی خشک مٹی اُڑ کرپاکستان کے علاقوں میں آتی ہے۔

اس کے ساتھ ہندوستان کے علاقے راجستھان میں کوئلے سے بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کی جاتی ہے جس کی آلودگی سے بھی پاکستان متاثر ہوتا ہے جبکہ افغانستان کی ماحولیاتی آلودگی بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے، یوں سموگ پیدا ہوتی ہے جو پاکستان کے میدانی علاقوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔

سموگ کے انسانی صحت پر ا ثرات

سموگ سے زیادہ تر سانس کی بیماریاں جنم لیتی ہیں جیسے دمہ، کھانسی اور پھیپھڑوں کی چھوٹی نالیوں میں سوزش ہونا ، آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں دشواری بھی سموگ کی وجہ سے ہوتی ہے، اس کے علاوہ امراض دل، اعصابی عوارض، کینسر، بچوں کی صحت، پیدائش کے وقت کم وزن وغیرہ شامل ہے۔

کیا سموگ فصل کی باقیات جلانے سے ہوتی ہے؟

ایک اندازے کے مطابق پنجاب میں تقریباً 70 لاکھ ایکڑ زمین پر چاول کی فصل اگائی جاتی ہے جن میں حافظ آباد، شیخوپورہ، سیالکوٹ، پنڈی بھٹیاں، کوٹ مومن، میاں چنوں، منڈی بہاؤ الدین وغیرہ شامل ہیں۔

کسانوں کی مطابق فصل کی باقیات کو کئی دہائیوں سے جلایا جاتا ہے لیکن سموگ چند سال پہلے ہی شروع ہوئی، فصل کی باقیات جلانا سموگ کی ایک چھوٹی سی وجہ تو ہوسکتی ہے لیکن اس کو ختم کرنے سے سموگ کا تدارک ممکن نہیں۔

سموگ کے تدارک کیلئے پاکستان میں کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے، اس تمام تر صورتحال کے بارے میں "دنیا نیوز" کی جانب سے انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی کے ساتھ رابطہ کیا گیا لیکن کوئی خاطر خواہ جواب موصول نہیں ہوا۔