راولپنڈی: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کی لال حویلی ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس مرزا وقاص رؤف نے لال حویلی سیل ہونے سے متعلق کیس کی سماعت کی، سابق وزیر داخلہ شیخ رشید اپنے وکلاء عبدالرازق اور سردار شہباز کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے۔
ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ لال حویلی فوری ڈی سیل کی جائے، عدالت نے لال حویلی کی دونوں ملکیتی رجسٹریاں منسوخ کرنے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت نے چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ کے فیصلے کو ریمانڈ بیک کرتے ہوئے بورڈ کو لال حویلی کیس دوبارہ سننے کی ہدایت کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ شیخ رشید اور ان کے بھائی شیخ صدیق کی جانب سے دائر درخواست کو دوبارہ سُن کر درخواست گزار کو اپنا موقف پیش کرنے کا پورا موقع دیا جائے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بھارت میں قانون بن گیا وہاں متروکہ پراپرٹیز کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوگیا مگر ہمارے ہاں محکمے قانون کے مطابق نہیں چلتے اور جب مرضی سرگرم ہوجاتے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے لال حویلی کو سیل کرنے کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں اپیل دائر کر رکھی تھی۔
آج اللہ نے مدد کی اور لال حویلی کو کھول دیا: شیخ رشید
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ زندگی کے مشکل حالات میں سردار رازق نے میرا کیس لڑا، آج اللہ نے مدد کی اور لال حویلی کو کھول دیا، لال حویلی ہماری ملکیت ہے، ہم نسلی اور اصلی ہیں، سب اللہ پر چھوڑتے ہیں، پاک فوج ہماری عظیم فوج ہے، جنرل عاصم منیر نے معیشت درست کر دی۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ 9 مئی بدترین واقعہ تھا جو کہ گندے لوگوں کا کام تھا، دل میں درد رکھتا ہوں جنرل عاصم منیر اور جنرل ندیم انجم پر ہمیں فخر ہے، کل بھی فوج کے ساتھ تھے اور آج بھی فوج کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 6 نومبر 1968 کو میرا نعرہ تھا جیل میرا سسرال ہے، چلے سے میری زندگی میں بہت تبدیلی آئی،الیکشن ہوئے تو پنڈی کی دونوں سیٹوں پر الیکشن لڑوں گا، یہ الیکشن ہم پی ڈی ایم کے خلاف لڑیں گے۔