اسلام آباد: (دنیا نیوز) رہنما ن لیگ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی منشور کمیٹی کو اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے کا کوئی مینڈیٹ نہیں دیا گیا، اس ترمیم کے خاتمے کی بحث نئی نہیں کافی پرانی ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگی رہنما اسحاق ڈار نے کہا کہ ماضی میں آئین کی شکل بگاڑ دی گئی تھی، میں اور رضا ربانی اٹھارہویں ترمیم کے حوالے سے سرگرم تھے، مسلم لیگ ن نے اٹھارہویں آئینی ترمیم کی واپسی کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ 2008ء میں پیپلز پارٹی نے چارج لیا، چارٹر آف ڈیموکریسی پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے دستخط کیے تھے، ہمارے چارٹر آف ڈیموکریسی پر 2006ء میں دستخط ہو چکے تھے، پی ٹی آئی کے سوا تمام جماعتوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ آئین کے تحت این ایف سی 5 سال بعد ریوائز ہونا چاہیے، 2009ء میں این ایف سی دیر سے ریوائز ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حقیقی چیلنجز صحت، تعلیم اور بہبود آبادی ہے، آج بھی وفاق میں ہم صحت کیلئے بجٹ رکھتے ہیں، بلوچستان میں 3 ہزار 500 سکول ٹیچر نہ ہونے کی وجہ سے بند ہیں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان کے اصل چیلنجز ہیومین ریسورس ڈویلپمنٹ ہیں، یقینی بنانا ہوگا کہ صوبے ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کے حوالے سے اپنا کام کریں۔