اگرشفاف الیکشن نہ ہوئے توبحرانوں میں اضافہ ہوجائیگا : خالد مقبول صدیقی

Published On 04 December,2023 01:28 pm

اسلام آباد: (دنیانیوز) ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی نے سندھ میں انتخابات پر تحفظات کاظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن اور نگران حکومتیں ملک کو صاف شفاف اور قابل قبول انتخابات نہ دے سکیں تو بحران اور سنگین ہوجائیں گے، صاف شفاف انتخابات کا ہونا ہی نہیں بلکہ نظر آنا بڑا ضروری ہے۔

ایم کیو ایم کے وفد کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوگیا ہے، تمام صوبوں میں نگران حکومتیں آچکی ہیں، سندھ میں نگران حکومت کا ہمیں انتظار ہے، سندھ میں ابھی بھی تمام وزارتوں میں پرانے وزیر دیکھ رہے ہیں۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ دس دس سال وزارت کرنے والے ابھی بھی حکومت چلا رہے ہیں، ہم نے الیکشن کمیشن میں اعتراضات پیش کیے، ہمارے اعتراضات اتنے واضح تھے کہ سب نے اتفاق کیا، الیکشن کمیشن نے سندھ سے متعلق کسی اعتراض پر غور نہیں کیا، انتخابی طور پر سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا، سندھ تقسیم ہوچکا صرف اعلان باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں نگران حکومت پیپلز پارٹی کے سیاسی مفادات کا مرکز ہے، کئی ماہ سےہم پیپلز پارٹی کےلوگوں سے سن رہے تھے کہ ہم نے کام دکھادیا ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ انتخابات اگر   2018جیسے ہوئے تو یہ بہت بڑی بدنصیبی ہوگی ، ہم نے حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات پہنچا کراپنا فرض پورا کردیا ہے، الیکشن کمیشن کوئی معمولی ادارہ نہیں،جمہوریت اس ہی کے ہاتھ میں ہے،  چیف الیکشن کمشنر کے نیچے جو عملہ ہے ان پر شدید تحفظات ہیں ۔

اس موقع پر ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار نے الزام عائد کیا  کہ پیپلز پارٹی کے تمام اعتراضات قبول کرلیے گئے، پیپلز پارٹی نے سندھ کے تمام وسائل اور اختیارات پر قبضہ کرلیا ہے، حلقہ بندیوں میں جو کچھ ہوا ، لگتا ہے پانی کی طرح جو پیسہ بہہ رہا ہے الیکشن کمیشن کی عمارت میں بھی آگیا ہے۔

فاروق ستار کاکہنا تھا کہ ہم نے درستگی کی بات کی تو اس کواور خراب کردیا گیا، لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کیا کریں گے، حلقہ بندیوں میں اتنی بڑی ناانصافی اور ظلم ہوا ہے ، میر پور خاص ہمارا روایتی حلقہ ہے، 2018سے پہلے ہم نے میر پور خاص ہمیشہ جیتا، حلقہ بندیوں میں زبردستی علاقے ڈالے گئے ہیں ،  ویب سائٹ پر ابھی حلقہ بندیوں کے آرڈر منتقل نہیں ہوئے، چیف الیکشن کمشنر صاحب کہہ رہے ہیں وہ تو 30نومبر کی رات ہی ویب سائٹ پر آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری آخری امیدیں چیف الیکشن کمشنر صاحب سے ہی ہیں، ہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی جانے کی تیاری کررہے ہیں۔