اسلام آباد: (دنیا نیوز) سارہ انعام قتل کیس میں شاہنواز امیر کو سزائے موت سنا دی گئی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سارہ انعام کے قتل کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے شاہنواز کو سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کا حکم سنایا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔
سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سنایا۔
سارہ انعام قتل کیس میں کب کیا ہوا؟
شاہنوازامیر نے 23 ستمبر 2022 کی شب لڑائی جھگڑے میں چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس میں مبینہ طور پر سر پر ڈمبل کے وار سے قتل کر دیا تھا۔
کینیڈا کی شہریت رکھنے والی 37 سالہ سارہ قتل کیے جانے سے 3 روز قبل ہی دبئی سے پاکستان پہنچی تھی جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں، شاہنواز اور سارہ کی شادی واقعے سے چند ماہ قبل ہی ہوئی تھی، دونوں سوشل میڈیا کے ذریعے دوست بنے تھے۔
مدعی وکیل راؤ عبد الرحیم نے عدالت کے سامنے جائے وقوعہ کے تصاویری شواہد پیش کرتے ہوئے ملزم شاہنواز امیر کے لیے سزائے موت کی استدعا کر رکھی تھی، اس کیس کا فیصلہ 9 دسمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔
کیس میں ہونے والی اہم پیشرفت
23 ستمبر 2022: کینیڈین شہری 37 سالہ سارہ انعام اسلام آباد میں اپنے فارم ہاؤس میں مردہ پائی گئیں، اہلیہ کے قتل کے الزام میں شوہر شاہنواز امیر کو گرفتار کیا گیا۔
اس قتل نے سوشل میڈیا پر صارفین کو نور مقدم قتل کیس کی یاد دلا دی۔
24 ستمبر 2022: مقتولہ سارہ کی فیملی کینیڈا میں رہائش پزیر ہونے کے سبب قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزم نے سارہ کو قتل کرنے کے بعد لاش چھپائی۔
25 ستمبر 2022: سارہ انعام کی آخری انسٹاگرام پوسٹ وائرل ہوئی۔
26 ستمبر 2022: پولیس کے تفتیشی افسر نے اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو بتایا کہ سارہ انعام نے اپنی شادی کو اپنے والدین سے خفیہ رکھا۔
26 ستمبر 2022: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے مرکزی ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی۔
27 ستمبر 2022: مرکزی ملزم شاہنواز امیر کے خلاف گھر سے غیر قانونی کلاشنکوف کی برآمدگی کا ایک اور مقدمہ درج کیا گیا۔
28 ستمبر 2022: سارہ انعام کو اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں سپرد خاک کر دیا گیا، ان کے والد نے عدالتوں سے ملزمان کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
یکم اکتوبر 2023: مرکزی ملزم کے والد نے رحم کی درخواست کی۔
3 اکتوبر 2023: ایک تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس سارہ کا پاسپورٹ بازیاب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
27 نومبر 2023: ڈسڑکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے شاہنواز امیر کو کلاشنکوف برآمدگی کیس میں بری کر دیا۔
11 جنوری 2023: لیڈی کانسٹیبل شکیلہ کوثر نے عدالت کو بتایا کہ شاہنواز نے مبینہ طور پر سارہ کے سر پر بار بار وار کر کے اسے قتل کرنے کے بعد خود پولیس کو سارہ کی لاش تک پہنچایا۔
25 جنوری 2023: ایک پولیس کانسٹیبل نے عدالت کو بتایا کہ شاہنواز نے خود مقتولہ کی چیزیں برآمد کرنے میں مدد کی اور انہیں پولیس کے حوالے کیا۔
کانسٹیبل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ مقتولہ کا پیلا بیگ تھا جو وقوعہ والی جگہ سے برآمد کیا گیا تھا، بیگ میں 15 ہزار روپے، 2700 درہم اور 100 ڈالر تھے، بیگ سے ایک ہوائی جہاز کا ٹکٹ بھی برآمد ہوا تھا جس پر 22 ستمبر کی تاریخ درج تھی۔
24 ستمبر 2023: نور مقدم اور سارہ انعام کے والد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کیا۔
10 اکتوبر 2023: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 342 کے تحت کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو ایک سوالنامہ دیا جس کے تحت جج ٹرائل مکمل کرنے سے قبل ملزم سے سوال کر سکتا ہے۔
25 اکتوبر 2023: شاہنواز نے سی آر پی سی کی دفعہ 342 کے تحت اپنے بیان میں خود پر عائد کیے جانے والے تمام الزامات سے انکار کیا۔
09 دسمبر 2023: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ اسے 14 دسمبر کو سنایا جائے گا۔