لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ کی جانب سے الاٹ کئے گئے انتخابی نشانات تبدیل کرنے کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے طلبی اور ریمارکس سے متعلق حکم نامہ جاری کر دیا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ بہاولپور بینچ کے ریمارکس خذف کرانے کیلئے متفرق دارخوست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، بہاولپور بینچ نے فیصلہ دیا کہ اگر متعلقہ انتخابی نشان کسی اور کے پاس نہیں تو امیدوار کو کیوں نہیں دیا جا رہا؟، بینچ نے یہ بھی قرار دیا کہ آر او اور الیکشن کمیشن قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
حکم نامے کے متن کے مطابق بہاولپور بینچ نے چیف و صوبائی الیکشن کمشنر کو ذاتی حیثیت میں طلبی کا فیصلہ دیا، 17 جنوری کو ریجنل و ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر بینچ کے سامنے پیش ہوئے، الیکشن کمیشن حکام نے لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ کے سامنے رپورٹ پیش کی، متعلقہ امیدوار نے آر او آفس سے رابطہ نہیں کیا اور معزز بینچ کو گمراہ کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ آر اوز نے کہا ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے کیے بغیر نشان تبدیل نہیں کر سکتے، بہاولپور بینچ نے کسی ٹھوس وجہ کے بغیر چیف و صوبائی الیکشن کمشنر کو طلب کیا ہے، بہاولپور بینچ نے کمیشن کی کوتاہی کا ذکر کے بغیر خلاف ریمارکس دئیے، چیف الیکشن کمشنر یا ممبران 18 ویں ترمیم کے بعد انفرادی حیثیت سے فیصلہ نہیں دیتے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ادارے کو اپنی ذمہ داریوں کا ادارک ہے جسے وہ وقت پر پورا کرتا ہے، الفاظ خذف کرانے کیلئے متفرق درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا، اگر کمیشن کی درخواست مسترد ہوتی ہے تو اعلیٰ فورم سے رجوع کیا جائے گا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ بروقت الیکشن کے انعقاد کیلئے انتخابی نشان تبدیل نہ کرنے کی ہدایت کی، انتخابی نشان کی تبدیلی سے بیلٹ پیپرز کی چھپائی میں تاخیر ہو گی، 14جنوری سے بیلٹ پیپز کی چھپائی کا کام شروع ہو چکا ہے، اب تک کئی حلقوں کے بیلٹ پیپرز چھپ چکے ہیں۔