اسلام آباد: (دنیا نیوز) احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک ارب 57 کروڑ 33 لاکھ 20 ہزار روپے کا مالی فائدہ حاصل کیا۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو غیر ملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے، سعودی ولی عہد سے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ نے گراف کا جیولری سیٹ بطور تحفہ وصول کیا جو توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا تاہم جمع نہیں کروایا گیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بشریٰ بی بی نے اثر ورسوخ استعمال کیا اور سیٹ 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا جبکہ گراف جیولری کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی، تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر قیمت کم لگائی۔
تفصیلی فیصلے کے مطابق تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو نیب نے 5 نوٹسز بھیجے، نوٹس کے ذریعے گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تاکہ اس کی قیمت کا تعین کیا جا سکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے، تفصیلی فیصلے میں 16 گواہان کے بیانات ریکارڈ کئے گئے۔
فیصلے کے مطابق دونوں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے، فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی حاصل کی گئی، سیٹ کی مالیت پرائیویٹ لگوائے گئے تخمینے سے کہیں زیادہ تھی۔
فیصلے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو 14 سال قید کی سزا سناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جیل میں گزارا ہوا وقت سزا میں شامل تصور کیا جائے گا۔