بلاول بھٹو کی پنجاب میں سیاست پر توجہ، این اے 127 ہی اہم کیوں؟

Published On 07 February,2024 11:53 am

لاہور:(میاں وقاص ظہیر) قومی اسمبلی کے حلقے این اے 127 لاہور سے پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما عطاء اللہ تارڑ، تیسرے امیدوار پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ظہیر عباس کھوکھر ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں، ان تینوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

ماضی میں این اے 133 کے نام سے جانا جانے والے موجوہ حلقہ این اے 127 کا شمار لاہورکے اہم ترین حلقوں میں ہورہا ہے کیونکہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری پہلی بار اس حلقے سے میدان میں اترے ہیں۔

اس حلقے کی کل آبادی 9 لاکھ 72 ہزار 875 نفوس پر مشتمل ہے، جہاں 5 لاکھ 19 ہزار 150 رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جس میں مرد ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 74 ہزار جب کہ 2 لاکھ45 ہزار خواتین ووٹرز ہیں۔

ماضی میں پیپلزپارٹی کا گڑھ رہنے والے حلقے آج کے این اے 118 اور این اے121 سمجھے جاتے ہیں لیکن بلاول نے الیکشن کیلئے قومی اسمبلی کے دونوں حلقوں کو چھوڑ کراین اے 127 سے ہی الیکشن لڑنے کا اعلان کیوں کیا؟

لاہور آنے سے قبل ہی چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے لاہور کے تمام حلقوں میں سروے کرانے کے بعد این اے127کو الیکشن لڑنے کیلئے فیورٹ قرار دیا۔

بلاول بھٹو نے لاہور آنے سے قبل الیکشن مہم کی حکمت عملی بھی طے کرلی تھی کیونکہ بلاول جانتے تھے کہ اس حلقے میں قائدین مسلم لیگ ن میاں نوازشریف اور شہباز شریف کے آبائی گھر بھی آتے ہیں، یہاں سے اگر بلاول بھٹو الیکشن جیتتے ہیں تو ایک طرف پنجاب کی سیاست سے مسلسل غائب رہنے والی پیپلزپارٹی کو دوبارہ سب سے بڑے صوبے بلکہ اہم ترین شہر لاہورکی سیاست میں شمولیت کا موقع مل جائے گا۔

اس حکمت عملی کو ترتیب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے جو ووٹرز کے حوالے سے سروے کرایا تو اس میں اہم بات یہ سامنے آئی کہ اس حلقے میں سب سے زیادہ ووٹ بینک پاکستان عوامی تحریک اورتحریک منہاج القران کا ہے جن کے ووٹرز کی تعداد تقریباَ 18ہزار بتائی جارہی ہے، سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری بھی 2002 میں اسی حلقے سے ممبر قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔

اس حلقے میں 2014 کو پیش آنیوالا سانحہ ماڈل ٹاؤن ایسا دلخراش واقعہ ہے جس کے داغ شاید مسلم لیگ ن اپنے سیاسی سفر میں تاحیات نہ دھو سکے، یہ بڑی وجہ مسلم لیگ ن کو عوامی تحریک کے ہزاروں ووٹرز کی ہمدردیوں اور حمایت سے محروم رکھتی ہے۔

بلاول بھٹو نے تحریک منہاج القران سیکرٹریٹ ماڈل جانے سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور بغیر شیڈول منہاج القران سیکرٹریٹ کا دورہ کیا پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پورسمیت دیگر عہدیداروں نے بلاول بھٹو کا استقبال کیا اور انہیں منہاج القران سیکرٹریٹ کے مختلف شعبوں کا دورہ کرایا۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے دورے کے دوران تحریک منہاج القران کی لائف ممبر شپ بھی حاصل کی، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میری والدہ بینظیر بھٹو بھی اس ادارے کی لائف ممبر تھیں، میں بھی اپنی والدہ کا اس پلیٹ فارم سے مشن جاری رکھنا چاہتا ہوں، بلاول بھٹو نے اپنے اس اقدام سے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القران کے ووٹرز کی حمایت حاصل کرلی۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ظہیر عباس کھوکھر بھی اس حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں، لاہور کی سیاست میں کھوکھر برادری کے اثرو رسوخ کو بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا جو مدمقابل حریف عطا تارڑ اور بلاول بھٹو کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔

واضح رہے این اے 127 پر طویل عرصے سے ن لیگ کا غلبہ ہے، سال 2018 کے عام انتخابات میں پرویز ملک ، 2021 میں ان کے انتقال کے بعد ضمنی انتخاب میں ان کی بیوہ شائستہ پرویز نے فیصلہ کن برتری حاصل کی ، اس بار مسلم لیگ ن کے امیدوار عطا تارڑ اپنی قسمت آزما رہے ہیں، فتح کا قرعہ کس کے نام نکلتا ہے اس کا فیصلہ کل کے معرکے میں ہوگا۔