لاہور: (دنیا نیوز) امتحانی سینٹر لارنس روڈ لاہور بورڈ کی عمارت کرایہ پر دینے کے معاملے پر نیا پراسس کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ٹیچر رہنما کاشف شہزاد اور دیگر کی درخواست پر سماعت کی، اساتذہ کی طرف سے میاں داؤد ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ لاہور بورڈ امتحانی سینٹر کی بلڈنگ امتحانات کے علاوہ کسی اور مقصد کیلئے استعمال نہیں ہو سکتی، پچاس سال سے اس پر اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے موجود ہیں، پنجاب حکومت امتحانی سینٹر لارنس روڈ زبردستی کرایہ پر لینا چاہتی ہے، امتحانی سینٹر کو غیرتعلیمی مقاصد کیلئے کرایہ پر دینے سے لاکھوں طلبہ کے حقوق متاثر ہونگے۔
پنجاب حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سمعیہ خالد نے مؤقف اختیار کیا کہ حکومت کو لاہور بورڈ کی عمارت کرایہ پر لینے کا اختیار ہے، جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ آپ نے اس عمارت میں کیا کرنا ہے جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے اپنے ملازمین کو امتحانی سینٹر میں شفٹ کرنا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر تو آپ تسلیم کر رہے ہیں کہ آپ تعلیمی مقاصد کیلئے عمارت کرایہ پر نہیں لے رہے، محکمہ ہائر ایجوکیشن زبردستی امتحانی سینٹر کی عمارت کرایہ پر نہیں لے سکتا۔
لاہور بورڈ کے وکیل محبوب شیخ نے کہا کہ قانون کے تحت لاہور بورڈ اپنی عمارتوں کو کرایہ پر دے سکتا ہے، اساتذہ کے وکیل نے کہا کہ بالکل دے سکتا ہے لیکن صرف تعلیمی مقاصد کیلئے دی جا سکتی ہیں، لاہور بورڈ کے وکیل اور سرکاری وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس بلڈنگ کیلئے نئے سرے سے اخبار میں اشتہار دینے کا پراسس کرنے کیلئے تیار ہیں۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد امتحانی سینٹر لارنس روڈ کو کرایہ پر دینے کیلئے نیا پراسس کرنے کا حکم دیدیا۔