اسلام آباد: (دنیانیوز) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے 9 مئی کے واقعے پر چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کی ہے۔
بلاول بھٹو نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتا ہوں، اس معاملے کی وجہ سے صدارتی الیکشن کو بلاوجہ متنازع کیا جارہا ہے، بلاول بھٹو نے محمود اچکزئی کے گھر پر مبینہ چھاپے کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل بھی کردی۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو اس ایوان میں دوسری بار منتخب ہوا ہوں، اس عمارت کا جو بنیادی پتھر ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا، یہ قومی اسمبلی کسی ایک کی نہیں سب کی ہے، قومی اسمبلی کا ایوان ہم سب کا ہے، جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتےہیں تو وفاق، جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں، ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہے، بزرگوں سے درخواست ہے کہ ایسےفیصلے کریں جس سے پارلیمان مضبوط ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس جمہوری ادارے کو طاقتور بنائیں گے، ایسے فیصلے لیں گے جس سے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہو، یہ ایوان تمام اداروں کی ماں ہے، پاکستان کے عوام مہنگائی ،بیروزگاری اور غربت کے طوفان میں ہیں، عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم انہیں مشکلات سے نکالیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ کل بہت افسوس ہورہا تھا، کل دونوں سائیڈز کی تقاریر کے دوران ممبران احتجاج کے نام پر گالیاں دے رہے تھے، بانی پی ٹی آئی نے جو روایت ڈالی تھی اس کو برقرار نہیں رکھنا چاہیے، قومی اسمبلی میں تمام تقریریں سرکاری ٹی وی پر لائیو دکھائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بتانا چاہتا ہوں ہم یہاں کسی فارم 45یا فارم 47کی وجہ سے نہیں ، ہم اپنے کارکنان کے خون پسینے کی وجہ سے یہاں پہنچے، بلوچستان میں ہمارے امیدواروں پر ہینڈگرنیڈ سے حملے ہوتے رہے، خضدار اور کچے میں ہمارے 2امیدوار، سانگھڑ سے ایک امیدوار شہید ہوا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائدِ حزبِ اختلاف کہہ رہے ہیں کہ ان کی تقریر پی ٹی وی پر نہیں دکھائی گئی، یہ روایت خان صاحب نے ڈالی تھی، ہمیں یہ برقرار نہیں رکھنی چاہیے تاکہ جب اگلے ممبرز آئیں تو وہ ہمیں دعائیں دیں نہ کہ گالیاں دیں۔
بلاول بھٹو نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عوام نے الیکشن میں بتایا کہ وہ ہماری آپس کی لڑائی سے تنگ آگئے ہیں، اب ہمیں آپس میں بات کرنی ہوگی، عوام نے ہمیں گالیاں دینے نہیں بلکہ مسائل کے حل کے لیے ووٹ دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست کا ضابطہ اخلاق بنالیں گے تو 90 فیصد مسائل ختم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے تو ان کی پالیسی پر آپ تنقید نہیں کرسکتے ہیں، وزیراعظم نے جو نکات کل اٹھائے ان پر عمل کرکے بحران سےنکل سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ میں نے نو مئی کے واقعات کی مذمت کی تھی، اب سنا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے ایک انکوائری کا مطالبہ کیا ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ اس انکوائری کے مطابق جنہیں سزا ملنی چاہیے سزا دیں اور جو بے گناہ ہیں انہیں انصاف ملنا چاہیے۔‘
سابق وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہمیں عدالتی اور الیکشن سے متعلق اصلاحات کرنے ہوں گے، عدالتی، الیکشن ریفارمز پر اپوزیشن بھی ہمارا ساتھ دے، اگر ہم نے مل کر یہ اصلاحات کرلیں گے تو کوئی جمہوریت کو کمزور نہیں کرسکتا، ہم چاہتے ہیں کہ ایسا الیکشن ہو جہاں وزیراعظم کے مینڈیٹ پر کوئی شکوک نہ ہو، ہم چاہتے ہیں شہباز شریف جیتیں یا قیدی نمبر 804 الیکشن جیتے لیکن کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ میں ملک کا وزیرخارجہ ہوں، جانتا ہوں سائفر کیا ہوتا ہے، اس سائفر کی ہر کاپی کاؤنٹ ہوتی ہے صرف ایک کاپی ہم گن نہیں سکے وہ وزیر اعظم کے آفس میں تھی، بانی پی ٹی آئی نے خود مانا کہ انہوں نے ایک خفیہ دستاویزگم کردی ۔
انہوں نے کہا کہ یہ جلسے میں ایسے لہرانے کی بات نہیں تھی، یہ آڈیو لیک کی بھی بات نہیں ہے، میرے نزدیک مسئلہ یہاں شروع ہوتا کہ جب بانی پی ٹی آئی کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اگلے دن گرفتاری کے بعد وہ سائفر ایک غیر ملکی جریدے میں چھپ جاتا ہے، ہم جانتے ہیں کہ جان بوجھ کے کسی نے اس سائفر کو سیاست کے لیے انٹرنیشنل جریدے میں چھپوایا تاکہ کیسز کو متنازع بنایا جائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب آپ خفیہ دستاویز کو لیک کرتے ہیں تو قومی سلامتی کے ساتھ سمجھوتہ ہے، اگر میں آئین کی خلاف ورزی کرتا ہوں تو مجھے سزا دلوائیں، اگر کوئی دوسری طرف سے اس آئین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کو سزا دلوائیں۔
سائفر کے حوالے سے بات کرنے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان برہم
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران ایوان میں شورشرابا کیا گیا، بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران جمشید دستی کی جانب سے بولنے کی کوشش کی گئی۔
بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور ارکان نے احتجاج کیا، بلاول بھٹو نے کہا کہ احتجاج کرنے والے والوں کو آج جمہوریت اور آئین یاد آرہا ہے، سیاست کے دائرے میں رہ کر کردار ادا نہیں کریں گے تو کسی دوسرے ادارے کی ہمت بھی نہیں ہوگی۔
دوران اجلاس اپوزیشن کی جانب سے گو زرداری گو کے نعرے لگائے گئے۔
گزشتہ رات محمود اچکزئی کے گھر پرچھاپہ فاشزم کی انتہا ہے: عمرایوب
اس سے قبل قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ گزشتہ رات کو محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپہ فاشزم کی انتہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، محمود اچکزئی کے گھر کارروائی کی گئی وہ افسوسناک ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ میں وزارت عظمیٰ کا امیدوار تھا، میری پارٹی نے مجھے بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر 92ووٹ دیئے، میری کل کی تقریر شواہد پر مبنی تھی، شہبازشریف کی تقریر لائیو دکھائی جارہی تھی، میں بھی اتنا ہی وزارت عظمیٰ کا امیدوار تھا، میری کل کی تقریر کو مکمل براہ راست نہیں دکھایا جارہا تھا۔
ان کاکہنا تھا کہ چودھری احسان اللہ ورک کے حلقے کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہونی ہے، لودھراں اور فیصل آباد سے بھی ہمارے امیدوار کی دوبارہ گنتی کرائی گئی ہے، ہمارے امیدواروں کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی بنتی نہیں تھی۔
اپوزیشن کےخدشات دورکرنے کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے: خالد مقبول
اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما متحدہ قومی موومنٹ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کےخدشات دور کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، ہماری شناخت فارم 47 نہیں 1947 ہے، سنی اتحاد کونسل کے لوگ بات نہیں سمجھتے، شور کے بجائے قانون و آئین کا راستہ اپنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم شکایتوں اور خدشات کے باوجود جمہوری عمل کا حصہ بنے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ معاشی نہیں بلکہ نیتوں کا ہے، ٹیکس لگانا ہے تو جاگیردارانہ نظام پر ٹیکس لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں آئین معذور، قانون مجبور، انصاف مفرور اور عدالتیں یرغمال نظر آتی ہیں۔
ہمیں پارلیمنٹ میں ایک جیسا نہیں مانا جاتا، ایسے نہیں چلا جاسکتا: بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر خان نے ایوان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تصور نہیں کیا تھا کہ کسی ایسے بندے کا انتخاب ہوگا جس کے پاس پبلک مینڈیٹ نہ ہو، اگر مفادات کی سیاست ہوگی تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پیپلز پارٹی میں کوئی ایسا نہیں کہ اس کو صدارت دی جائے زرداری کے علاوہ؟ یہ لوگ ذاتی مفادات کے لیے آتے ہیں، عمران خان کا کوئی بیٹا، بھتیجا ایوان میں موجود نہیں۔
بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس جمعہ 8مارچ تک ملتوی کردیا گیا۔