پشاور: (دنیا نیوز) پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو انتخابی نتائج کی تصدیق شدہ دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس سید ارشد علی نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی انتخابی نتائج کے دستاویزات کے حصول کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل نے کہا کہ الیکشن رولز کے مطابق امیدوار کو دستاویزات دینا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم الیکشن کمیشن کے پاس جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے آر او کے پاس جائیں، وہاں جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل محسن کامران نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس فارم 45، 47 جب آئے تو ہم نے اپلوڈ کئے، جن ریٹرننگ افسران (آر اوز) نے 14 دن کے اندر فارم جمع نہیں کئے ان کیخلاف کارروائی کر رہے ہیں، الیکشن کمیشں نے ویب سائٹ پر فارم اپلوڈ کئے ہیں۔
جسٹس سید ارشد علی نے محسن کامران سے استفسار کیا کہ ان کو کون مصدقہ کاپی دے گا؟ محسن کامران نے جواب دیا کہ یہ آر اوز سے بھی دستاویزات لے سکتے ہیں، وہاں پر درخواست دیں۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن رولز میں الیکشن کمیشن کا ذکر ہے کہ دستاویزات دے گا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ رولز 91 کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن مصدقہ دستاویزات فراہم کرے گا، ہمیں خدشہ ہے کہ فارم 45 اور47 میں روزانہ کی بنیاد پر تبدیلی کی جا رہی ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ آپ کو تصدیق شدہ فارم دیں گے تو پھر اس کے بعد کیسے تبدیلی کریں گے؟
دریں اثناء عدالت نے الیکشن کمیشن کو انتخابی نتائج کی تصدیق شدہ دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواستیں نمٹا دیں۔