اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے مستعفی ججز کیخلاف کارروائی سے متعلق عافیہ شیربانو کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا، جسٹس امین الدین نے فیصلہ تحریر کیا، فیصلے میں جسٹس جمال مندوخیل کا علیحدہ نوٹ بھی شامل ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جج کے استعفے پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی خود بخود ختم نہیں ہوتی، سپریم جوڈیشل کونسل نوٹس جاری کر چکی ہو تو کارروائی جاری رکھنے کا استحقاق رکھتی ہے۔
فیصلے میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کیخلاف شکایات کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، سپریم کورٹ کے مطابق شکایات اس وقت درج کی گئی تھیں جب سابق جج چیف جسٹس تھے، بدقسمتی سے یہ شکایات ان کی ریٹائرمنٹ تک سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے نہیں رکھی گئیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ثاقب نثار کیخلاف شکایات ریٹائرمنٹ کے بعد کونسل کے سامنے آئیں تو غیر موثر ہونے پر خارج کیا گیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے نوٹ لکھا کہ جو شخص جج بننے کا انتخاب کرے اسے خدا سے ڈرنے والا اور ایماندار ہونا چاہیے، جج کا کام اعلیٰ اخلاقی اور پیشہ ورانہ طرز عمل کو برقرار رکھنا ہے، جو اپنے اوپر ایسا معیار لاگو نہ کرے اسے عدالتی تقرری کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ ایک آزاد اور غیر جانبدار عدلیہ کا واحد مقصد شہریوں کو انصاف فراہم کرنا ہے۔