راولپنڈی: (دنیا نیوز) اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل ریفرنس کی سماعت ہوئی، سی ایف او القادر یونیورسٹی پر جرح مکمل کر لی گئی جبکہ ایک گواہ کا بیان قلمبند کیا گیا۔
پراسیکیوشن کی جانب سے دو گواہان کو عدالت میں پیش کیا گیا، گواہان میں چیف فنانشل آفیسر القادر یونیورسٹی شامل تھے، کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔
نیب کی جانب سے سپیشل پراسیکیوٹر چودھری نذر، عرفان بھولا و دیگر پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء چودھری ظہیر عباس، عثمان گل و دیگر بھی پیش ہوئے، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
سی ایف او القادر یونیورسٹی نے بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی القادر ٹرسٹ کی مینجمنٹ کمیٹی میں شامل نہیں، القادر ٹرسٹ کے ملازمین کی ہائیرنگ اور فائرنگ میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا کوئی عمل دخل نہیں۔
سی ایف او القادر یونیورسٹی نے مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ٹرسٹ کی مینجمنٹ کمیٹی کے فیصلوں سے کوئی اختلاف نہیں کیا، یہ درست ہے کہ ٹرسٹ کے اکاؤنٹ سے کوئی رقم بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر نہیں ہوئی۔
سی ایف او القادر یونیورسٹی نے مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ ٹرسٹ کی زمین القادر یونیورسٹی کے قیام کے مقصد کیلئے تھی، یونیورسٹی ریکارڈ کے مطابق ٹرسٹ کے تمام اثاثے ٹرسٹ کے مفاد کیلئے ہیں، یہ درست ہے کہ ٹرسٹ کے اثاثوں سے ٹرسٹی کوئی فائدہ نہیں لے سکتے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ درست ہے کہ ٹرسٹی کا رشتہ دار یا ملازم بھی ٹرسٹ کے اثاثوں سے کوئی فائدہ نہیں لے سکتا، درست ہے ٹرسٹی ٹرسٹ کی زمین کو مستقبل میں ذاتی استعمال میں نہیں جاسکتے، یہ درست ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی ٹرسٹ کی زمین اور اثاثوں کے بینفشری نہیں ہیں۔
سی ایف او القادر یونیورسٹی نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ ٹرسٹ کے اثاثوں کے بینفشری ٹرسٹ میں پڑھنے والے طلبہ اور فیکلٹی ممبرز ہیں، درست ہے کہ ٹرسٹ کے ٹرسٹی کسی بھی صورت ٹرسٹ کے اثاثوں کے بینفشری نہیں ہیں، عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس پر سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔