اسلام آباد: (دنیانیوز) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب کا تماشا ختم ہونا چاہیے،ورنہ ملک کے معاملات نہیں چلیں گے۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارا نیب کی عدالت میں پانچواں سال شروع ہوگیا ہے، ایک نئی حکومت ملک میں آئی ہے چاہے جیسے بھی آئی ہے، صدر اور وزیراعظم دونوں نیب جیل میں لمبا عرصہ گزار چکے ہیں، چاروں وزراعلیٰ بھی نیب کی تفتیش بھگت چکے ہیں، اس حکومت نے جو قانون پاس کیے تھے وہ واپس لائیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ صدر، وزیراعظم نیب کے گریجویٹ ہیں، آج کوئی افسر بھی کام کرنے کو تیار نہیں کیونکہ اس کو نیب کا خوف ہے، مسلم لیگ ن نے کہا تھا ہم نیب کو ختم کریں گے، اب مسلم لیگ ن سے درخواست ہے ملک کو بچائیں اس ادارے کو ختم کریں.
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کیس چلائے جائیں اور فیصلے کیے جائیں، ہم نے وہ ادارے بنائے ہیں جن کو نہ ملک کو فائدہ ہے نہ عوام کو، جس ملک میں حکومت فیصلے نہ کرسکے وہ نہیں چلتا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیں حقیقت کو سامنے رکھنا چاہیے، بدقسمتی سے حکومت عوام کو بتاتی نہیں کہ مہنگائی ہوتی کیوں ہے؟، بانی پی ٹی آئی اور شہازشریف نے نظام کے مطابق گیس اور بجلی میں اضافہ نہیں کیا، جس کی چیز کی قیمت خرید بڑھ جائے اس کی قیمت فروخت بھی بڑھانی پڑتی ہے اس نئی حکومت کے لیے دعا ہی کرسکتا ہوں، کام کریں گے تو چلیں گے ورنہ 20سال کام نہ کریں تو نہیں چل سکیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کاکہنا تھا کہ نوازشریف سے کوئی رابطہ نہیں، نوازشریف سے ذاتی تعلق ہے جب حکم فرمائیں گے حاضر ہوں، ایک نئی جماعت کیلئے کام کررہے ہیں، امید ہے جلد ایک نئی جماعت آئے گی۔
ایل این جی ریفرنس پرسماعت بغیر کارروائی 23 اپریل تک ملتوی
دوسری جانب اسلام آبادکی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی ریفرنس پر سماعت ملتوی کر دی۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور نیب پراسیکیوٹر عثمان مسعود احتساب عدالت میں پیش ہوئے، نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ایل این جی ریفرنس میں 11 گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ کیس دوبارہ احتساب عدالت میں واپس آیا ہے ، اب سپریم کورٹ نے حتمی فیصلے تک ان کیسز پر فیصلے سے روک رکھا ہے۔
اس موقع پر وکیلِ صفائی کی جانب سے سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی ، احتساب عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے ایل این جی ریفرنس پر سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی۔