کراچی :(دنیا نیوز) مرکزی رہنما ایم کیوایم پاکستان خالدمقبول نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ پاکستان کا حصہ، اسے بچایاجائے۔
رہنما ایم کیو ایم خالد مقبول کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کا کراچی میں امن قائم کرنے کا کام ہے وہ اس شہر سے نہیں ہیں ، ہم چاہتے ہیں علاقوں کے حساب سے وہاں کے نوجوانوں کی نمائندگی ہو، لاہور میں لاہور کی پولیس ہے، پشاور میں پشاور کی پولیس ہے، کراچی میں کہیں اور کی پولیس کیوں ہے؟
انہوں نے کہا کہ اب تک سندھ حکومت نے ڈکیتی مزاحمت پر ہونے والی اموات پر وضاحتی بیان کیوں نہیں دیا، ان کے پاس 15سال سے انتظامات ہیں، ان کو ہزاروں ارب نیشنل فنانس کمیشن سے ملتے ہیں، وزیراعلیٰ نے ابھی تک نہیں بتایا کہ امن و امان کس کی ذمہ داری تھی۔
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ہمیں وہ گریبان بتادیں جس کو پکڑ کر انصاف مانگ سکیں، وہ گریبان ہمارا ہی کیوں ہے؟ پورے پاکستان میں اس طرح کی بدترین جمہوریت نہیں ، چند ماہ میں یہاں کے 50سے زائد نوجوان جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔
رہنما ایم کیوایم نے کہا کہ ہم اپنے بچوں کے ہاتھوں میں ہتھیار نہیں دیکھنا چاہتے، ہم سویلین ہیں ہمارے پاس ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، کیا آپ ہمیں مجبور کررہے ہیں کہ اپنی حفاظت کا بندوبست خود کریں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے معیشت کو کچے کے ڈاکوؤں کے حوالے کردیا ہے، کچے کے ڈاکو ہمارے سندھی بھائیوں سے تاوان کا مطالبہ کررہے ہیں، یہ شہر گھنٹوں کے حساب سے اور گلی گلی لٹ رہا، مزاحمت کرنے کو غداری اور جرم سمجھا جارہا ہے۔
خالد مقبول کا کہنا تھا چیف جسٹس سے مجبور ہوکر التجا کررہا ہوں، شہر کراچی اور صوبہ سندھ بھی پاکستان کا حصہ ہے، چیف جسٹس صاحب ان حالات پر سوموٹو کیوں نہیں لے رہے، جناب! اس شہر کو بچائیں تاکہ پاکستان کا بچایا جاسکے۔
رہنما ایم کیو ایم نے مزید کہا کہ کراچی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی بھی ذمہ داری میں بھی آتا ہے، محسن نقوی ہر جگہ جارہے ہیں اب تک ان کو کراچی بھی آجانا چاہیے تھا، محسن نقوی کو آکر سوال کرنا چاہیے تھا اور جواب ہمیں دینا چاہیے تھا، جن پر جرائم کو روکنے کی ذمہ داری ہے میں ان سب سے مخاطب ہوں۔