کوئٹہ :(دنیا نیوز ) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سب سے بڑا چیلنج گورننس کا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت بلوچستان صوبائی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا، وزیر اعلیٰ بلوچستان کو گڈ گورننس ، عوام اور صوبے کی بہتری کا ایجنڈا پیش کیا گیا۔
اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں سب سے بڑا چیلنج گورننس کا ہے، گورننس میں بہتری کے لئے ساٹھ کے قریب اصلاحات تجویز کی گئی ہیں،کابینہ سے مشاورت کے بعد اصلاحاتی عمل کو حتمی شکل دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو بہتری کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے کابینہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، صوبے میں امن وامان کے اقدامات صرف فوج اور ریاست تک محدود نہیں، دہشتگردی کے خاتمے کی لڑائی ہم سب کی مشترکہ لڑائی ہے ۔
میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبے میں بڑھتے ہوئے غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پانا ہوگا، عام آدمی کی بہتری کیلئے ہم سب نے مل کر کام کرنا ہے، ہم اہداف طے کرکے اس پر بتدریج عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لئے نیک نیتی سے کام اور مثبت سمت کا تعین کرکے صوبے میں اچھی طرز حکمرانی کی عملی مثال قائم کریں گے، صوبے میں کوئی نوکری نہیں بکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزراء اپنے اپنے محکموں کے انچارج ہیں ، محکمانہ امور پر کڑی نظر رکھیں ، ہر محکمے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے ’’کے پی آئی‘‘ بنائیں گے، جائزے کے بعد مزید بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
میر سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ میرٹ پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں، ایکٹنگ چارج کی روایات ختم کرکے متعلقہ گریڈ کا افسر متعلقہ پوسٹ کے لئے تعینات کریں گے۔
دریں اثنا صوبائی کابینہ کے اجلاس میں تمام وزراء اور مشیران نے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی پر اعتماد کا اظہار، بلوچستان کی ترقی ،گڈ گورننس کے قیام کے وژن کو آگے بڑھانے کا عزم کیا۔