کوئٹہ: (دنیا نیوز) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ شہریوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، شہدا کے مقدس خون کا بدلہ لیں گے۔
نوشکی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے جاں بحق 9 افراد کی نماز جنازہ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ ریاست کی رٹ کو قائم کریں گے، ڈائیلاگ چاہتے ہیں لیکن یہ نہیں ہوسکتا معصوم لوگوں کا خون بہایا جائے، ہم اپنے سکیورٹی پلان کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ جہاں ایف سی، لیویز کی پٹرولنگ کی ضرورت ہو گی کریں گے، ہم دہشت گردوں کے پیچھے جائیں گے، دہشت گردی کے بازار کے خلاف لڑیں گے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مسافروں کا قتل غیرانسانی فعل، دہشتگردوں کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے: سرفراز بگٹی
انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کے نام پر دہشت گردی کی جا رہی ہے، جب تک ایک دہشت گرد بھی باقی رہے گا ہم لڑیں گے، ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو بھی ذمہ دار ہو گا کارروائی کریں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں کس کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں؟ جو الیکشن ہار گئے ہیں وہ متعلقہ فورمز پر جائیں، بلوچستان کے لوگ ہر وقت جلسے، جلوس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ جب تک پُرامن احتجاج کریں گے سر آنکھوں پر، جب راستے بند کریں گے تو حکومت اپنا راستہ اختیار کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کی ڈیرہ بگٹی میں کھلی کچہری، لوگوں میں گھل مل گئے
یاد رہے کہ بلوچستان کے علاقے نوشکی میں نامعلوم مسلح افراد نے مسافر بس سے پنجاب کے 9 افراد کو اغواء کرنے کے بعد قتل کر دیا جبکہ فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق اور رکن صوبائی اسمبلی کے بھائی سمیت 5 زخمی ہوئے ہیں۔
کوئٹہ سے تفتان جانے والی بس کو نامعلوم مسلح افراد نے راستے میں روک لیا اور مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد 9 افراد کو ساتھ لے گئے اور قریبی پہاڑوں میں لے جا کر گولیاں مار دیں، پولیس نے لاشیں برآمد کر لیں۔
سابق نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے ایکس پر دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں دہشتگرد تنظیم بی ایل اے ملوث ہے، نوشکی کے قریب قومی شاہراہ این 40 پر مسافر بس کو روکا اور مسافروں کا قیمتی سامان لوٹنے کے بعد 9 نہتے مزدوروں کو شہید کر دیا گیا۔
نوشکی میں ہی سلطان چڑھائی کی پہاڑی کے قریب قومی شاہراہ پر فائرنگ کے ایک اور واقعے میں 2 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہو گئے ہیں، زخمیوں میں نوشکی سے جمعیت علمائے اسلام کے رکن بلوچستان اسمبلی غلام دستگیر بادینی کے بھائی شامل ہیں۔