اسلام آباد: (عدیل وڑائچ) پاکستان تحریک انصاف اپنی پرانی قیادت کے منظر عام پر آنے کے بعد متحرک ہوتی دکھائی دے رہی ہے، سیاسی اور قانونی محاذ پر پاکستان تحریک انصاف کیلئے آئندہ چند ہفتے اہمیت کے حامل ہیں۔
سنیئر رہنما پاکستان تحریک انصاف چوہدری پرویز الہٰی ضمانت منظور ہونے کے بعد جیل سے رہا ہو کر گھر پہنچ چکے ہیں اور تحریک انصاف کے دیگر اہم رہنماؤں کی صورتحال کے برعکس ان کو ضمانت پر رہائی کے بعد کسی دوسرے کیس میں گرفتار نہیں کیا گیا، چوہدری پرویز الہٰی کو من پسند افراد کو ٹھیکے دینے اور پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت 20 کیسز میں نامزد ہیں جن میں لاہور میں تین، فیصل آباد میں چار، راولپنڈی میں 11 ، ضلع اٹک میں ایک جبکہ گوجرانوالہ میں ایک کیس ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی کی اچانک رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف کو پنجاب میں ایک فعال لیڈر شپ واپس ملی ہے، 9 مئی 2023ء کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی مین لیڈر شپ میں سے بڑی تعداد نے یا تو پارٹی چھوڑ دی یا وہ منظر عام سے مکمل طور پر غائب ہیں، خاص طور پر پنجاب میں حماد اظہر اور میاں اسلم اقبال کے سیاسی منظر نامے سے غائب ہونے کے بعد صوبے میں تحریک انصاف عملاً غیر فعال ہو چکی ہے۔
پنجاب میں تحریک انصاف کی احتجاجی سیاست ہو یا صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کا لائحہ عمل، لیڈر شپ کے بغیر صوبے میں جماعت کے پاس کوئی ڈائریکشن نہیں، تحریک انصاف کو سیاسی طور پر صرف خیبر پختونخوا سے چلایا جا رہا ہے مگر اب پنجاب میں پارٹی کی صورتحال بدلتی دکھائی دے رہی ہے۔
فواد چوہدری بھی تحریک انصاف میں واپسی کیلئے پر تول رہے ہیں، 9 مئی سے قبل پنجاب کی سیاست میں فواد چوہدری تحریک انصاف کی پالیسیوں پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتے تھے، اگرچہ ان کی واپسی کیلئے جماعت کے اندر مزاحمت ہے مگر 9 مئی کے بعد تحریک انصاف چھوڑتے ہوئے اور اس کے بعد انہوں نے بانی پی ٹی آئی یا جماعت کے خلاف کوئی بیان بازی نہیں کی بلکہ انہیں اسیری کی صورت میں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
تحریک انصاف کے وہ افراد جو گزشتہ برس سے قید کاٹ رہے ہیں وہ فواد چوہدری کی واپسی کے حوالے سے اختلافی مؤقف رکھتے ہیں مگر اس بات کا امکان ہے کہ فواد چوہدری جلد پاکستان تحریک انصاف میں واپس آجائیں گے، تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق فواد چوہدری اسیری کے دوران اور رہائی کے بعد بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں اور پارٹی کے معاملات پر ان کی مختلف ذرائع سے کمیونی کیشن جاری رہتی ہے۔
ادھر بدھ کے روز تحریک انصاف کے اہم رہنما حماد اظہر نے اچانک روپوشی ختم کر دی، وہ اسلام آباد میں پارٹی سیکرٹریٹ پہنچ گئے اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی کا پیغام ملا کہ روپوشی ختم کر کے آپ کے باہر آنے کا وقت آگیا ہے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے اس سے قبل خود کہا تھا کہ آپ نے محفوظ رہنا ہے اور منظر عام پر نہیں آنا، پیغام ملا ہے کہ اب آ کر قیادت کرنے کا وقت آچکا ہے،ان کا کہنا تھا کہ رؤف حسن سے ملنے آیا ہوں، پشاور جا کر ضمانتیں لے کر پنجاب میں مقدمات کا سامنا کروں گا۔
حماد اظہر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مراد سعید سمیت تمام روپوش رہنما اب باہر آئیں گے، تحریک انصاف پنجاب کی قیادت میں سے چوہدری پرویز الہٰی کا رہا ہونا، حماد اظہر کا اچانک منظر عام پر آنا اور فواد چوہدری کی واپسی کی تیاریاں صوبے میں پی ٹی آئی کے متحرک ہونے کی خبر دے رہی ہیں، کچھ حلقے اس اچانک پیشرفت کو کسی ڈیل سے تعبیر کر رہے ہیں مگر معتبر ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کسی قسم کی نہ تو ڈیل ہو رہی ہے نہ ہی ڈھیل دی جا رہی ہے۔
حماد اظہر اور چوہدری پرویز الہٰی کا معاملہ مختلف ہے، چوہدری پرویز الہٰی رہائی کے بعد بغیر کسی انتظامی رکاوٹ کے اپنے گھر پہنچے تو حماد اظہر کے پی ٹی آئی کے سنٹرل سیکرٹریٹ پہنچنے کے آدھے گھنٹے بعد پولیس انہیں گرفتار کرنے پہنچ گئی مگر وہ پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی پشاور روانہ ہونے میں کامیاب ہوگئے، دوسری جانب چوہدری پرویز الہٰی نے رہائی کے بعد ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ پوری طرح کھڑے ہیں اور آنے والے دنوں میں وہ پارٹی کے حوالے سے متحرک ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
کچھ حلقے بانی پی ٹی آئی کو عدالتوں سے ملنے والے ریلیف کو نرمی کا رنگ دے رہے ہیں مگر اس کا حقیقت سے تعلق نہیں ہے، منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی تحریک انصاف کے خلاف کاغذات نامزدگی میں مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے سے متعلق کیس خارج کر دیا جبکہ ایک ہفتہ قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس میں بانی تحریک انصاف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا گیا۔
سابق وزیر اعظم اب صرف دو کیسز میں گرفتار ہیں، ایک دورانِ عدت نکاح کا کیس اور دوسرا سائفر سے متعلق کیس ہے، دونوں کیسز میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں اپنے آخری مراحل میں ہیں اور ان کے فیصلے جلد آ سکتے ہیں، ماتحت عدالتوں میں توڑ پھوڑ کے کیسز میں بھی بانی پی ٹی آئی کیخلاف مقدمات میں بریت انہی دنوں میں ہوئی ہے۔
حقائق یہ ہیں کہ ان کیسز میں ضمانتوں اور بریت کے احکامات عدالتوں نے سامنے موجود میرٹس کو دیکھتے ہوئے دیئے ہیں، پراسیکیوشن کی جانب سے اس میں کوئی نرمی نہیں دکھائی گئی، یہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف آنے والے دنوں میں کچھ نئے کیسز تیار ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، نیب ان کے خلاف توشہ خانہ کا ایک نیا کیس تیار کر رہی ہے جو توشہ خانہ سے لئے گئے تحائف کی فروخت سے متعلق ہے۔
ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی ڈیل نہیں ہے تو سابق وزیر اعظم نے حماد اظہر و دیگر کو منظر عام پر آنے کا کیوں کہا ہے؟ بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں کہ عدلیہ اور ایگزیکٹو میں کچھ ایشوز پر تناؤ کی موجودہ صورتحال میں عدالتی محاذ پر ان کیلئے مشکلات کم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، جس کے بعد انہوں نے فرنٹ فٹ پر کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔