6 شہروں کے ڈوبنے کا خطرہ

Published On 09 June,2024 01:52 pm

لاہور: (خاور نیازی) یادش بخیر اس سے پہلے دنیا کے ہنستے بستے اور پر رونق پانچ شہر ایک ایک کر کے زیر آب آگئے تھے۔

حال ہی میں عالمی برادری کے سرکردہ سائنس دانوں کا ایک بیان سامنے آیا ہے،جس میں انہوں نے بھارت سمیت دنیا کے چھ ممالک کو خبردار کیا ہے کہ ماضی کے پانچ ملکوں کی طرح ان کا ایک ایک شہر بھی پانی کی نذر ہونے کی طرف بڑھ رہا ہے اور آج سے پچیس سال بعد یہ شہر مکمل طور پر زیر آب آ چکے ہوں گے۔

چھ عالمی شہر جو زیر آب آ سکتے ہیں؟
پوری دنیا میں گلوبل وارمنگ، موسمیاتی اور جغرافیائی تغیر نے انسان تو انسان چرند پرند سمیت حشرات الارض کے نظام زندگی کو بھی الٹ پلٹ کر رکھ دیا ہے، ماہرین کا ماننا ہے کہ دنیا میں بڑھتے درجہ حرارت کی جہاں بہت ساری وجوہات ہیں وہیں اس میں سب سے بڑا کردار انسانی رویوں کا بھی ہے۔

گلیشیئر کا وقت سے پہلے اور معمول سے زیادہ پگھلنا، بے وقت کی بارشوں کا برسنا اور سیلابوں کا تباہی بپا کرنا انہی اسباب کا نتیجہ ہے، حال ہی میں عالمی سطح پر موسمیاتی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے والی سائنسدانوں اور صحافیوں کی ایک آزاد امریکی تنظیم ’’کلائمیٹ سنٹرل‘‘ نے ایک تحقیق میں دنیا کے چھ شہروں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ 2050ء تک زیر آب آجائیں گے۔

شنگھائی (چین )
’’کلائمیٹ سنٹرل‘‘ نے اپنی ایک حالیہ تحقیق میں بتایا ہے کہ چین کے ساڑھے نو کروڑ آبادی والے شہر شنگھائی کو اس کی جغرافیائی صورتحال کے پیش مستقبل میں بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے، ساحلی علاقوں میں سالانہ سیلابوں کی بڑھتی ہوئی اوسط اور تواتر سے بڑھتا درجہ حرارت دو ایسی بڑی وجوہات ہیں جس سے شنگھائی خطرے کی زد میں ہے۔

بد قسمتی سے بڑھتے سیلابوں کی وجہ سے شنگھائی جیسے سب سے زیادہ آبادی والے شہر کے پاس سمندری طوفانوں سے بچاؤ کیلئے کسی قسم کا کوئی مربوط ساحلی دفاعی نظام موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے سائنس دانوں کو خطرہ ہے کہ 2050ء تک یہ شہر زیر آب آسکتا ہے۔

کلکتہ (بھارت)
جغرافیائی اور سمندری علوم کے ماہرین کا ماننا ہے کہ کوئی سمندری طوفان یا سیلاب کسی ساحلی شہر کو اس وقت ہی نقصان پہنچا سکتا ہے جب اس کا آبی ریلوں سے محفوظ رکھنے کا نظام ناکارہ ہوچکا ہو، بدقسمتی سے لگ بھگ پونے چار کروڑ آبادی کے بھارتی شہر کلکتہ کے ساحل کی زمین بڑی تیزی سے ہر سال زیر آب آتی جا رہی ہے۔

ماہرین اس کی ایک وجہ یہاں کے کمزور ساحلی دفاعی نظام کو قرار دیتے ہیں، عالمی ماہرین نے کلکتہ بارے حال ہی میں اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ ممکنہ طور پر 2050ء تک یہ پورا شہر زیر آب آجائے گا۔

ہنوئے (ویت نام )
تین کروڑ سے زائد اور کل ملکی آبادی کا ایک تہائی آبادی والا شہر ہنوئے جو ویت نام کا دارالحکومت بھی ہے اور میکانگ ڈیلٹا کا بہت ہی گنجان آباد خطہ اس وقت ایک ایسے خطہ زمین پر واقع ہیں جن کے ارے ماہرین نے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ پچیس سالوں تک یہاں ہر سال کم از کم ایک مرتبہ شدید سیلابوں کی زد میں آنے کی وجہ سے اس شہر کے زیر آب آنے کا خطرہ موجود رہے گا، چنانچہ اس ملک کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر یہ علاقہ اسی رفتار سے سمندری طوفانوں اور سیلاب کی زد میں آتا رہا تو 2050ء تک یہ مکمل طور پر پانی میں ڈوب سکتا ہے۔

بصرہ (عراق )
کلائمیٹ سینٹرل نے اپنی رپورٹ میں عراقی شہر بصرہ بارے اس خدشہ کا اظہار کیا ہے کہ یہ متواتر ساحلی سیلابوں کی زد میں رہے گا اور پچیس برسوں تک اس میں اضافہ ہوگا، 2050ء تک اس شہر کا کثیر حصہ پانی میں ڈوب جائے گا، ماہرین نے مزید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے اثرات عراق کی قومی سرحدوں سے باہر تک محسوس کئے جائیں گے کیونکہ سطح سمندر میں اضافے کی صورت میں نقل مکانی سے نئے علاقائی اور سیاسی تنازعات جنم لے سکتے ہیں۔

اسکندریہ(مصر)
مصر کا تاریخی اور قدیم مصری ثقافت کا امین شہر سکندریہ ، جسے یہ سعادت حاصل ہے کہ آج سے لگ بھگ دوہزار سال قبل سکندراعظم نے اس کی بنیاد رکھی تھی، اب یہ تیزی سے خطرات کی زد میں آتا جا رہا ہے۔

جغرافیائی علوم اور سمندری علوم کے ماہرین ایک عرصے سے سکندریہ بارے کہتے آ رہے تھے کہ بحیرہ روم کے کنارے واقع 50 لاکھ آبادی والے اس تاریخی شہر کا بیشتر حصہ نشیبی ہے اور رہی سہی کثر بغیر منصوبہ بندی آبادی میں اضافے نے پوری کر دی ہے جس کے باعث یہ شہر رفتہ رفتہ زیر آب آتا جا رہا ہے، قیاس یہی ہے کہ 2100ء تک یہ شہر مکمل طور پر پانی کی نذر ہو چکا ہوگا۔

بنکاک (تھائی لینڈ )
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں 2011ء میں ایک ایسا شدید سیلاب آیا تھا جس نے بنکاک کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا تھا، اس سیلاب کی تباہی کے بعد عالمی ماہرین نے تھائی لینڈ حکام کو متنبہ کیا تھا کہ چونکہ تھائی لینڈ کے دس فیصد حصے پر ایسے لوگ آباد ہیں جو کسی بھی وقت سیلاب اور طوفانوں کی زد میں رہیں گے۔

جہاں تک بنکاک کا تعلق ہے یہ شہر چونکہ سطح سمندر سے صرف چار سے پانچ فٹ بلند ہے اس لئے یہ سب سے زیادہ خطرات کی زد میں رہے گا، لہٰذا 2100ء تک تھائی لینڈ کی 94 فیصد آبادی نقل مکانی پر مجبور ہو جائے گی اور بنکاک شہر کا بیشتر حصہ زیر آب آچکا ہوگا۔

خاور نیازی ایک سابق بینکر، لکھاری اور سکرپٹ رائٹر ہیں، ملک مؤقر جرائد میں ایک عرصے سے لکھتے آ رہے ہیں۔