بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف نکاح کیس کی سماعت آج دوبارہ ہو گی

Published On 11 July,2024 03:27 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی مقامی عدالت میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف عدت کے دوران نکاح کیس کی سماعت آج دوبارہ ہو گی۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف عدت کے دوران نکاح کیس کی سماعت آج صبح ساڑھے 9 بجے دوبارہ ہو گی، ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کیس کی سماعت کریں گے۔

گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کر لیے، آج ہونے والی سماعت پر عدالت نے خاور مانیکا کے وکلاء سے طلاق نامے پر تاریخ ٹمپرنگ کرنے پر جواب طلب کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدت کے معاملہ میں عورت کی گواہی ہی معتبر اور حتمی مانی جائیگی: مفتی سعید

گزشتہ سماعت پر بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے زبردستی ٹرائل ہوا جیسے کوئی گینگ ریپ کا کیس ہو، عدت کے دورانیہ کے ذکر کو چھوڑ کر بھی اس کیس میں سے بری کرایا جا سکتا ہے، کیس میں ایسی ایسی باتیں آئیں جو پاکستانی مرد نہیں کر سکتا۔

جج افضل مجوکہ نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ یہ شک کا فائدہ دینے کا کیس ہے؟، اس پر سلمان صفدر نے کہا کہ ساری بیٹیاں شادی شدہ اور خوشحال ہیں، گھر سے کوئی گواہ نہیں آیا، ایک فوٹو کاپی پر کیسے سزا ہو سکتی ہے؟، یہ کیس ہی نہیں بنتا، شکایت کنندہ نے جھوٹا ڈاکیومنٹ دے کر عدالت کو دھوکہ دیا، یہ کرمنل کیس ہے، کرمنل کیسز میں تھوڑا سا بھی شک ملزم کے حق میں جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر طلاق، نکاح اور عدت بارے رائے زنی غیر اخلاقی ہے: راغب حسین نعیمی 

سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ عون چودھری کو منصوبہ بندی کے تحت گواہ بنایا گیا، ایسا گواہ جو سیاسی حریف ہو کیا ایسے گواہ پر انحصار کرنا درست ہے؟، فیملی ایشو ہے تو فیملی آتی عون چودھری فیملی نہیں ہیں، کیا آپ سیاسی دشمن سے کیس ثابت کروائیں گے؟ اگر اس طرح سزا ہو گی تو ہر عورت ڈرے گی کہ کہیں 6 سال بعد سابق خاوند کچھ نہ کہہ دے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا ہے کہ خاور مانیکا کا اغواء ہو جانا پھر کرمنل کیس میں آجانا کیا ثابت کرتا ہے؟، سائفر کیس میں ایک جملہ کہا تھا بعض اغواء برائے تاوان نہیں اغواء برائے بیان ہوتے ہیں، یہ کیس بھی اغوا برائے بیان ہی ہے، وکیل سلمان صفدر نے فراڈ شادی کے حوالے سے بھارتی عدالتوں کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے دلائل مکمل کر لیے۔