پشاور: (ویب ڈیسک) اے این پی کے سینئر رہنما حاجی غلام احمد بلور نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔
اے این پی کے سینئر رہنما حاجی غلام احمد بلور نے انتخابی عمل میں پے درپے شکستوں اور اے این پی میں قیادت میں تبدیلوں سے پیدا صورتحال کے بعد انتخابی سیاست سے کنارہ کش ہوتے ہوئے پشاور سے اسلام آباد منتقل ہونے کا فیصلہ کر لیا۔
غلام احمد بلور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وہ کچھ قوتوں کے معیار پر پورا نہیں اترتے اسی لئے مجھے مسلسل چار انتخابات میں شکست دلائی گئی، میرے بھائی بشیر بلور، میرے بھتیجے ہارون بلور کو شہید کردیا گیا، اب الیکشن ہی نہیں لڑنا تو پھر پشاور میں کیوں رہوں؟
سیاسی زندگی پر ایک نظر
سابق وفاقی وزیر غلام احمد بلور کی سیاسی زندگی کا آغاز 1970 سے عوامی نیشنل پارٹی سے ہوا، انہوں نے 1988 سے 2024 تک ہونے والے 12 انتخابات میں اپنے آبائی حلقے این اے 1 (موجودہ این اے 32) پشاور سے انتخابات میں حصہ لیا۔
غلام احمد بلور کو 1988 کے انتخابات میں آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے شکست دی لیکن ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کی حمایت سے کامیاب ہوگئے۔
1990 کے جنرل الیکشن میں غلام احمد بلور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو ہرا کر کامیاب ہوئے اور وفاقی وزیر ریلوے مقرر ہوئے جبکہ 1993 پیپلز پارٹی کے آغا ظفر علی شاہ نے غلام احمد بلور کو پانچ ہزار ووٹوں سے ہرا دیا۔
غلام احمد بلور 1997 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے قمر عباس کو ہرا کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، سال 2008 میں غلام احمد بلور نے پیپلزپارٹی کے ایوب شاہ کو ہرایا اور وزیر ریلوے بنے۔
سال 2013 میں غلام احمد بلور کا مقابلہ سابق وزیراعظم عمران خان سے تھا اور وہ عمران خان سے بری طرح ہار گئے لیکن ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف کی ناقص حکمت عملی، متنازع امیدوار کی وجہ سے جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔
سال 2013 میں غلام احمد بلور کو تحریک انصاف کے شوکت علی نے شکست دی جبکہ ضمنی الیکشن میں ایک بار پھر عمران خان ان کے مدمقابل تھے اور عمران خان سے ایک بار پھر بری طرح ہار گئے۔
رواں سال 2024 میں تحریک انصاف کے آصف خان نے غلام احمد بلور کو 80 ہزار ووٹوں کے مارجن سے ہرایا۔