اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ معاشی اشاریوں سے پتہ چلتا ہے کہ معیشت درست سمت گامزن ہے جس کے باعث پاکستان جلد مشکلات سے جان چھڑا لے گا۔
مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ینگ پارلیمنٹیرینز سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی صنعت کار، ایکسپوٹرز کے لیے ریلیف ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے زراعت، برآمدکنندگان مستفید ہوں گے، وقت کے ساتھ انشااللہ پالیسی ریٹ میں مزید کمی آئے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اقوام عالم میں مقام حاصل کریں گے، آئی ٹی کے شعبے کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں، مہنگائی کی شرح گزشتہ سال 32 فیصد تھی جو اب 9.6 فیصد پر ہے، ترسیلات زر میں بھی ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے مسلمانوں کی مصیبتیں عالمی اتحاد کی کھلم کھلا تضحیک ہیں: وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے مزید قرضوں کے بجائے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہو گا، کب تک ہم قرضوں پر چلیں گے، ہمیں زبانی کلامی نہیں دن رات محنت کرنا ہوگی، خدا کرے یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، ہم نے بجلی کی قیمت کم اور ایکسپورٹ کو بڑھانا ہوگا، اجتماعی کوششوں سے ہم اس دلدل سے نکل آئیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے وہی قومیں کامیاب ہوئیں جنہوں نے حالات کا دھارا بدلنے کا فیصلہ کیا، پاکستان اس موڑ پر ہے جہاں حالات کو بدلنے کا وقت آچکا، وقت آگیا ہے کہ ہمیں یکسوئی اور واضح سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے، ہم نے روڈ میپ طے کیا ہے جس پر چل کرہم اقوام عالم میں اپنا مقام حاصل کریں گے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ قومی ترقی میں نوجوان نسل کا کردارکلیدی ہے، آئی ایم ایف کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس دائرہ کار کو وسیع کیا گیا، تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ پڑا جس کا احساس ہے، مہنگائی میں کمی کی رفتار برقرار رہی تو تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر قرضوں سے جان چھڑانا ہو گی: وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا جو دائرہ وسیع کیا گیا اس میں ابھی خلا ہے، پاکستان کی تاجربرادری محنتی اور قابل احترام ہے، تاجر رزق حلال کما کرملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے تاجروں کو ابھی بہت کچھ کرنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کسی ایک شعبے پر ٹیکس کا بوجھ ڈالنے سے معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا گیا جس کا اطلاق آئندہ سال سے ہو گا، ٹیکس کے غبن کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر قرضوں سے نجات نہیں ملے گی۔