اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیرمملکت داخلہ طلال چودھری نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے، پی ٹی آئی دور حکومت میں دہشت گردوں کو لا کر بسایا گیا، قومی سلامتی کمیٹی میں کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرمملکت داخلہ طلال چودھری نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں پی ٹی آئی نےشرکت نہیں کی، پارلیمانی کمیٹی قومی سلامتی میں ان جماعتوں نے شرکت نہ کی جو دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنی حکومت میں بھی سکیورٹی میٹنگز میں اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے سے انکاری رہے، ان کی پالیسی کی وجہ سے آج شہادتیں ہمارے نصیب میں لکھی گئیں، سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا۔
طلال چودھری نے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے کہا کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، دہشت گردوں کو پی ٹی آئی دور میں نہ بسایا جاتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے، قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے ایک ہفتے بعد جعفر ایکسپریس واقعے کی مذمت کی، علی امین گنڈا پور اگر دہشت گردوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست نہ بنیں، ہتھیار اٹھانے والوں سے بات چیت نہیں ہوتی۔
طلال چودھری نے کہا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام معلومات فراہم کرنا ہوتا ہے، خیبرپختونخوا کو 800 ارب روپے دیئے گئے، 8 ارب بھی نہیں لگائے گئے، خیبرپختونخوا حکومت بتائے دہشت گردی کے خلاف کیا اقدامات کیے؟۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کر لیا گیا ہے یہ جنگ لڑی جائے گی، سکیورٹی فورسز ملکی دفاع کے لیے دن رات کوشاں ہیں، عزم استحکام اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوگا، دہشت گردوں کے پیٹرن انچیف بانی پی ٹی آئی ہیں۔
طلال چودھری نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف قومی اتفاق رائے موجود ہے، یہ کونسا جہاد ہے مساجد کے اندر لوگوں کو شہید کیا جاتا ہے، یہ جہاد نہیں دہشت گردی ہے، یہ پاکستان کی جنگ ہے، بانی پی ٹی آئی قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے ساتھ تھے۔