لاہور: (محمد حسن رضا) سابق سیکرٹری خارجہ، سابق سفارتکار، ماہر بین الاقوامی امور اعزاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ بزدل بھارت پوری دنیا کے سامنے بری طرح بے نقاب ہوا، پاکستان ہر محاذ پر کامیابی حاصل کر چکا۔
”دنیا پوڈ کاسٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر اپنا کیس بہترین طریقے سے پوری دنیا کے سامنے رکھا، بھارت بہت بڑی غلطی کر بیٹھا ہے، اس کو اندازہ نہیں تھا کہ پاکستان کتنا خطرناک جواب دے سکتا ہے، پاکستان نے دو ٹوک اور بروقت سخت جواب دے کر بھارت کو ناکوں چنے چبوا دیئے۔
اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ بھارت کی شاید بھول ہے کہ پاکستان کچھ جواب نہیں دے گا، پاکستان پہلے سے بہت زیادہ تگڑا اور مضبوط ملک ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 2016 میں اُڑی حملے کے وقت ہمارے وزیر اعظم (نوازشریف) کو بہت پاور فل ملک کے سیکرٹری آف سٹیٹ نے آ کر کہا آپ کی انٹیلی جنس آپ کو صحیح نہیں بتاتی ہے، جس پر میں نے وزیر اعظم کو کہا سر یہ پھر وہی کاوش ہے کہ سول اور ملٹری کے درمیان فرق ڈالا جائے، ہمارا اتفاق اس وقت تک ہے جب پوری قوم ساتھ کھڑی ہوگی۔
سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ اس وقت بڑی گیم شروع ہو چکی تھی، امریکا اس وقت دیکھ رہا تھا کہ چین ابھر رہا ہے اور محسوس کر رہے تھے چین ان کو ری پلیس کردے گا، ان کو ابھی ختم کرو، یہ اس وقت ماحول بنا ہوا تھا۔
اعزاز چودھری نے کہا کہ ہندوستان انہیں اپنا ساتھی نظر آیا اور پاکستان میں ایک سال پہلے سی پیک لانچ ہوگیا ہوا تھا اس لیے ایک وجہ بن رہی تھی کہ پاکستان کو کیسے کمزور کیا جائے، ان کو اندازہ تھا کہ پاکستان کے عوام بہت غیور ہیں اور فوج سے محبت کرتے ہیں، ان کی فوج تگڑی ہے، اگر ان کے اندر آپس میں نفاق ڈال دیں تو بہترین کام ہوگا اس کے بعد سے آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور امریکا دونوں یہی بات کرتے ہیں کس سے بات کریں؟ آپ کے ہاں تو فوج ہی سب کچھ کرتی ہے، یہ سازش تھی لیکن ہم نے 26 یا 27 اکتوبر کو اپنا مقدمہ بین الاقوامی دنیا کے سامنے رکھا، اس کے بعد میں سمجھتا ہوں ہماری بدقسمتی رہی کہ ہمارے سول ملٹری تعلقات بہت اچھے نہ رہے اور پھر پانامہ کا کیس نواز شریف صاحب کو نکال دیا گیا۔
سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس وقت کامیاب ہوگا جب حکومت فری اینڈ فیئر الیکشن سے آئے گی اور پانچ سال پورے کرے گی، اگر پانچ سال پورے ہونگے تو انویسٹرز کو پالیسی کا جاری رکھنے کا میسج جائے گا، ہندوستان نے 1991 کے بعد میں اپنی معیشت کو اوپن اَپ کیا، ہم نے 1991 میں کر دیا تھا، جبکہ ہمارے پروگرام کو اس وقت دنیا نے سراہا۔
اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ اس کے بعد کیا ہوا نرسیما راؤ کی حکومت تھی، واجپائی صاحب کی حکومت 1996 میں آئی، وہی پالیسی چلی پھر من موہن سنگھ وہی پالیسی، پھر مودی کی حکومت آئی وہی پالیسی جاری رہی، ہمارے ہاں کیا ہوا ہر 2 سال، 3 سال، 5 سال بعد نئی حکومت، بے نظیر، پھر نوازشریف، پھر بے نظیر تو ہم نے بہت وقت ضائع کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے متعلق یہ باتیں ہو رہی ہیں پاکستان کو سول ملٹری سازش کے ذریعے نقصان پہنچا، ہمیں اس کا شکار نہیں ہونا چاہئے تھا، ہمیں متحد ہونا ہے، اس ملک کو ترقی دینی ہے اور سیاسی استحکام آئے تاکہ معاشی استحکام آ سکے، سازشوں سے بچنا چاہیے۔
سابق سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان تنہائی تو دور کی بات درمیان میں کھڑا ہے، امریکا اور چین ڈیل کرنا چاہ رہے ہیں، پاکستان کو انڈر اسٹیمیٹ مت کیجئے، ہندوستان پانی بند نہیں کر سکتا لیکن مینوپلیٹ کر سکتا ہے، ہماری سرکار نے بہت اچھا جواب دیا اگر ایسا ہوا تو ایکٹ آف وار ہوگا۔
اعزاز احمد چودھری نے کہا کہ ہندوستان کو یاد رکھنا چاہیے انڈس واٹر میں کہیں وہ upper riparian ہیں تو کہیں وہ lower riparian ہیں، چین براہما پترا پر ڈیم بنا رہا ہے، اگر ہندوستان نے معاہدہ توڑا اور پھر چین بھی ان کے ساتھ یہی کھیل کھیلے اور وہ پورا تربت ان پانیوں سے سیراب کردے، یہ پاکستان کی ریڈ لائن میں سے ایک ہے، ہندوستان نے یہ غلطی کی تو ہندوستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ چین نے کڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دے کر دوستی کا حق ادا کیا ہے، بیانیے کی جنگ میں پروایکٹیو ہوجائیں، قومیں تعلقات رکھتی ہیں اپنے مفادات کی بنیاد پر چین آپ کا اچھا دوست ہے خدارا چین کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا مت کریں، ہاں خود بھی بات چیت اور اچھی negotiation کریں۔
اعزاز چودھری نے کہا کہ صدر شی سے لیکر نیچے تک سب چاہتے ہیں کہ پاکستان سے جڑے رہیں لیکن امریکا ایک بڑی پاور ہے انہیں ہم چھوڑ نہیں سکتے، ہمارے کسوٹی پاکستان کا مفاد ہونا چاہئے، پاکستان کا تجارتی اقتصادی سیاسی سٹریٹیجک سارے مفاد کو ذہن میں رکھ کر آپ فیصلے کیجئے تو چین اور امریکا دونوں سے تعلقات رکھنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے نزدیک ساری دنیا یہ کر رہی ہے، ہندوستان کی چین اور چین کی امریکا سے لڑائی بھی ہے لیکن تجارت بھی ہے جو دنیا کے ساتھ ہوگا وہ ہمارے ساتھ بھی ہوگا، کتنی غلط معلومات پھیلائی گئیں کہ امریکہ کو ویزوں سے متعلق پابندیاں لگا رہا ہے، پاکستان شروع کے پانچ میں شامل ہے۔
سابق سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ یہ غلط خبریں تھیں کچھ ایسا نہیں ہے، امریکا جب سب پر کرے گا ہم پر بھی کردے گا، ایسی مجھ تک کوئی خبر نہیں ہے کہ پاکستان پر کوئی پابندی لگ رہی ہے۔
اعزاز چودھری کا کہنا تھا کہ مجھے بہت مواقع ملے ملک سے جانے کے، میری کامیابی ہے کہ میں نے اس ملک کا ساتھ دینا ہے، دیگر ممالک سے بہت ملازمتیں آئیں لیکن فیصلہ کرلیا کہ اپنے ملک کو آباد کریں گئے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے خلاف اب کوئی غلط فہمی نہیں ہے اب پاکستان پورے خطے کے ممالک کے ساتھ ملکر طالبان کو پیغام دے رہا ہے کہ یہ مہذب طریقہ نہیں ہے کہ لڑکیوں کو سکول نہ جانے دیں یا عورتوں کو کام نہ کرنے دیں، یہ آپ اپنے رویے بدلیں۔
سابق سیکرٹری خارجہ کاکہنا تھا کہ پاکستان تنہائی تو دور کی بات درمیان میں کھڑے ہے، امریکا اور چین ڈیل کرنا چاہ رہے ہیں، پاکستان کو انڈر ایسٹیمیٹ مت کیجئے، پاکستان بہت مضبوط ملک ہے اور یہ دنیا کا پانچواں بڑا آبادی کے لحاظ سے ہے، انشاء اللہ آپ دیکھیں گے افغانستان کو بھی اس بات کی سمجھ آجائے گی۔