مری:(دنیا نیوز)سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے حکومت ٹرمپ کے لئے نوبل انعام کی سفارش واپس لے۔
مری کے علاقے پھگواڑی میں جے یو آئی پنجاب کی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نا ماضی کی اسٹیبلشمنٹ نے مدارس کو قبول کیا نہ ہی موجودہ اسٹیبلشمنٹ نے، مدارس کی آزادی اور خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ برصغیر پر جب تک علماء کرام کی حکومت تھی کوئی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا، جب سے غیر علماء کے ہاتھ آیا مسلسل خون بہہ رہا ہے، تعلیمی دنیا میں دینی اور دنیاوی تقسیم انگریز کی ایجاد ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ٹرمپ کے لئے نوبل انعام کی سفارش واپس لے۔
سربراہ جے یو آئی ف کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ہاتھ سے فلسطینیوں، عراقیوں، افغانوں کا خون رس رہا ہے، ایران پر حملہ کرکے ٹرمپ نے قومی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی، ہم ایران کی تائید نہ کریں تو کیا اسرائیل کی حمایت کریں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم ایران کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں، ریاست اور سیاست کے درمیان تعلق کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے، جے یو آئی سب سے بڑی عوامی قوت ہے اس کا راستہ روکنا عوام کا راستہ روکنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر شرعی اور خلاف آئین قانون سازی کی جارہی ہے، ہم امریکہ کے ساتھ دوستی کے حامی لیکن غلامی کے حامی نہیں ہیں۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات میں قومی خودمختاری، عوام کے حق حکمرانی، اور معاشی آزادی کو برقرار رکھا جائے۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین ماہ میں امریکی وفد تین بار میرے پاس آیا جس کے بعد میں نے ان کی سفارتی تقریب میں شرکت کی، مودی کا دور ختم ہوچکا ہے اب ہندوستان کو سوچنا ہوگا، گزشتہ جنگ مودی پاکستان جنگ تھی جس میں پاکستان متحد اور مودی تنہا تھا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایران پر حملہ چائنہ کے معاشی فروغ کو روکنے کی کوشش ہے، خطے میں سب سے زیادہ پاکستان کی معاشی قوت متاثر ہوئی، معاشی توازن یورپ کے بجائے ایشیا کی طرف منتقل ہورہا ہے جو ایشیا کے لئے خوش آئند ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جے یو آئی کا کارکن لوکل ایشوز کے بجائے ملکی اور بین الاقوامی مسائل کے حل پر سوچے، بلا تفریق عوام کی خدمت کا جذبہ پیدا کریں اور تمام طبقات تک جماعت کا پیغام پہنچائیں۔