اسلام آباد: (حریم جدون) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں موسمیاتی تغیرات، سیلابی خطرات اور گلیشئرز کے پگھلنے جیسے اہم امور پر غور کیا گیا، اجلاس میں کمیٹی ممبران اور این ڈی ایم اے (نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کے حکام شریک ہوئے۔
کمیٹی ممبر صاحبزادہ صبغت اللہ نے ابتدائی وارننگ سسٹم کی افادیت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ آپ نے جو ابتدائی وارننگ سسٹم بنایا ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ان کے حلقے میں حالیہ سیلاب کے باعث ایک پل بہہ گیا لیکن اس کی مرمت کے لیے تاحال کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا، یہ صرف صوبائی معاملہ نہیں، این ڈی ایم اے کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، خاص طور پر جب صورتحال سنگین ہو جائے۔
جواب میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے وضاحت کی کہ یہ مسائل زیادہ تر صوبائی نوعیت کے ہوتے ہیں تاہم جب آفات اپنی حد سے بڑھ جائیں تو این ڈی ایم اے مدد فراہم کرتا ہے، ڈی ڈی ایم اے (ضلعی سطح کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی) کو بھی مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کی صلاحیت محدود ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے خبردار کیا کہ شہری علاقوں میں صفائی کی ناقص صورتحال اربن فلڈنگ کا باعث بن رہی ہے، انہوں نے صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ دریاؤں کے کنارے یا پانی کے قدرتی بہاؤ کی جگہوں پر انسانی آبادیوں کو نہ بسایا جائے۔
این ڈی ایم اے حکام نے کمیٹی کو گلیشئرز کی مانیٹرنگ پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ادارہ گلوبل گلیشئر مانیٹرنگ پورٹل کے ذریعے گلیشئرز پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے، گلیشئرز کے پگھلنے کا عمل گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے جس سے مستقبل میں پانی اور سیلاب کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ ادارے کے پاس جدید کنٹرول روم، ڈرونز اور دیگر ٹیکنالوجی موجود ہے، جو 100 کلوگرام تک سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ این ڈی ایم اے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر ایمرجنسی مشقیں کرتا ہے اور تمام متعلقہ معلومات صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے ساتھ بھی شیئر کی جاتی ہیں۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے خبردار کیا کہ پاکستان بہت تیزی سے جنگلات سے محروم ہو رہا ہے جو موسمیاتی خطرات کو مزید بڑھا سکتا ہے، این ڈی ایم اے چھ ماہ پہلے ہی ابتدائی وارننگ جاری کرتا ہے لیکن جب تک زمینی سطح پر موثر اقدامات نہ ہوں نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ جولائی کے آخر میں اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور اپر پنجاب میں مزید بارشوں کی پیشگوئی ہے جس کے باعث متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔