ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق ہے: عدالت عظمیٰ، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم

Published On 16 July,2025 11:29 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری ملازمین کی ترقی سے متعلق اہم فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہر سرکاری ملازم کو پرفارمنس پرموشن کے لیے زیر غور لانا اس کا بنیادی قانونی حق ہے۔

پانچ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار پولیس سروس کا سینئر افسر تھا جسے تین مرتبہ ترقی سے محروم رکھا گیا، حالانکہ 2013 سے 2018 تک اس کی تمام کارکردگی رپورٹس بہترین تھیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 2019 کی کارکردگی رپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ افسر کو فیلڈ پوسٹنگ نہ ملنا تھا اور یہ کوئی منفی پہلو نہیں، عدالت نے ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ترقی نہ دینے کے فیصلے میں کوئی ٹھوس جواز یا شواہد موجود نہیں تھے بلکہ منٹس میں منفی ریمارکس ثبوت کے بغیر شامل کیے گئے۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ پروفرما پروموشن سرکاری ملازمین کا قانونی حق ہے اور اگر کوئی افسر ترقی کا اہل ہو تو اسے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ترقی دی جا سکتی ہے، سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ درخواست گزار کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا لہٰذا اس کی ساکھ پر منفی اثر ڈالنا غیر منصفانہ ہے۔

عدالت نے تمام سرکاری اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ترقی کے معاملات میں شفافیت اور بروقت فیصلوں کو یقینی بنایا جائے تاکہ ریٹائرڈ افسران کو طویل انتظار اور ناانصافی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ دو ماہ کے اندر درخواست گزار کے کیس کو میرٹ پر دوبارہ سنے۔