پشاور: (ذیشان کاکاخیل) پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں صوبائی و وفاقی حکومت سے رپورٹس طلب کر لیں۔
پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے فاطمہ بی بی، سیدن شاہ، مجاہد خان، خائستہ جان، روح الامین اور محمد حبیب خان کی درخواستوں میں رپورٹس نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ فریقین کو جلد رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ وقت ضائع نہ کریں، عدالت کے سامنے رپورٹس پیش کی جائیں۔
دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے محمد سعید کی درخواست پر آگاہ کیا کہ وہ مردان جیل میں ہے جس پر عدالت نے درخواست غیر موثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دی۔
اسی طرح عدنان حکیم خان کی درخواست میں بتایا گیا کہ لاپتہ شخص لکی کے حراستی مرکز میں ہے، عدالت نے کمشنر بنوں سے رپورٹ طلب کر لی۔
درخواست گزار محمد حبیب خان نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ وہ کوہاٹ سے تعلق رکھتے ہیں اور ایئر فورس سے ریٹائرڈ ہیں، انہیں 24 اپریل سے 26 جون تک اغوا کر کے رکھا گیا اور 26 جون کو رہا کیا گیا، اس دوران متعلقہ پولیس اہلکاروں نے زیادتی کی، عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا۔
علاوہ ازیں عدالت نے لاپتہ خاتون کائنات کی درخواست بھی نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ متعلقہ مقدمے کے حوالے سے قانونی کارروائی کی جائے۔