پاکستان امداد نہیں تجارت چاہتا ہے، امریکا سے معاہدہ جلد ہو جائے گا: اسحاق ڈار

Published On 26 July,2025 01:21 am

واشنگٹن: (دنیا نیوز) نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نےامید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدہ چند ہفتوں میں ہو جائے گا، پاکستان امریکا سے امداد نہیں بلکہ تجارت چاہتا ہے۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کیساتھ بات چیت جاری ہے، جلد تجارتی معاہدہ ہو جائے گا، پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکا جاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کی امریکی ہم منصب سے ملاقات، دہشتگردی سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال

اسحاق ڈار نے کہا کہ کہا پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ تناؤ نہیں چاہتا، بھارت کے خلاف اپنے دفاع میں کارروائی کی، بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعہ کا پاکستان پر الزام لگا دیا، بھارت نے روایتی الزام تراشی کے بعد جارحیت کی، بھارت دہشت گردی کا بہانہ بنا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے۔

امریکا نے پاک بھارت سیزفائر میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے، سانحہ9مئی کے واقعے پر قانون اپنا راستہ لے گا، بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں، مقبول سیاسی لیڈر کا مطلب اسلحہ اٹھانا یا قانون ہاتھ میں لینا نہیں ہوتا۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے 2014ء میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے معیشت متاثر ہوئی، بانی پی ٹی آئی سیاست میں آنے سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی تعاون ناگزیر ہے: اسحاق ڈار

انہوں نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی توثیق کرتی ہیں لیکن بھارت نے 7 دہائیوں سے اس حق کو دبا کر رکھا ہوا ہے اور قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اگست 2019ء میں یکطرفہ اقدامات کئے جو یکطرفہ اور غیرقانونی تھے، بھارت کے اقدامات منتازعہ خطے کے جغرافیے کو تبدیل کرنے کے لئے ہیں جو بین الاقوامی قانون بشمول جنیوا کنونش کی خلاف ورزی ہے اور یہ کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہے جو انصاف اور امن پر یقین رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کو گمراہ اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے دہشت گردی کا راگ الاپتا ہے اور یہی اقدام رواں برس 22 اپریل کو کیا، انہوں نے کہا کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی روایتی جارحیت اور باہمی عدم اعتماد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی مذاکرات پر مبنی دو ریاستی حل مسئلہ فلسطین کیلئے ناگزیر ہے:اسحاق ڈار

وزیرخارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سیکرٹری سٹیٹ روبیو کے کردار پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور اس پر عمل درآمد کے لئے پرعزم ہیں جبکہ ہمارے پڑوسی اس کے برعکس سیاسی جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں یہ عارضی اقدام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہہم امن پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے کبھی بھی کشیدگی میں پہل نہیں کی بلکہ فضا اور زمین دونوں میدانوں میں جواب اقوام متحدہ کے چارٹر 51 کے تحت اپنے دفاع کے طور پر دیا لیکن ہم قسمت اور آخری وقت میں مداخلت پر انحصار نہیں کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن درکار ہے اور اس کے لئے دونوں ممالک تعمیری اور مستحکم کردار ادا کرسکتے ہیں، پاکستان اپنے کسی بھی پڑوسی کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تنازعات کا پر امن حل مکالمے اور عالمی قانون کی پاسداری سے ہی ممکن ہے: اسحاق ڈار

اسحاق ڈار کاکہنا تھا کہ ہم حریف کے طور پر نہیں بلکہ رابطہ کاری کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں جس کی تازہ مثال 17 جولائی کے اقدام کی ہے جہاں دو سال کی کوششوں کے بعد میں نے کابل کا دورہ کیا جہاں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے کے معاہدے ٹرانس افغان ریلوے پر دستخط ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں امن بھارت سمیت تمام فریقین کے رویوں پر منحصر ہے تاکہ بین الاقوامی اقدار کے تحت تنازعات پر مذاکرات ہوں، نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا خطے میں بالاتری قائم کرنے کی کوششیں 7 اور 10 مئی کے درمیان دفن کردی گئی ہیں، بالاتری، تسلط اور نیٹ سکیورٹی پرووائیڈر کے دعوے ختم ہوچکے ہیں۔