اسلام آباد: (دنیا نیوز) نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے مون سون کے مزید 3 نئے سپیل کی پیش گوئی کرتے ہوئے خبردار کیا کہ بارشوں کی شدت پہلے سے 50 فیصد زیادہ ہوگی، لاہور، راولپنڈی سمیت کئی شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
اسلام آباد میں چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بونیر، باجوڑ، بٹگرام سمیت متاثرہ علاقوں میں طوفانی بارشوں سے 313 جانوں کا نقصان ہوا، گلگت بلتستان میں فلیش فلڈز اور سیاحتی حادثات پیش آئے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت اور خیبرپختونخوا میں کئی آبادیوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، گمشدہ لوگوں کی تلاش کا عمل جاری ہے، متاثرہ اضلاع میں امدادی سامان، خوراک فراہم کی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ 17 سے 22 اگست تک ملک میں مزید بارشوں کا امکان ہے جس سے لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی اور گوجرانوالہ سمیت مختلف شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کا کہنا تھا کہ موسم گرما میں گرمی کی شدت زیادہ ہونے کی وجہ سے مون سون کا پھیلاؤ بڑھا ہے، ستمبر کے پہلے دس دنوں تک مون سون کے سپیل باقی رہیں گے، شدت 50 فیصد زیادہ ہوگی، وزیراعظم کی ہدایات کے مطابق نقصانات کے ازالے کیلئے سروے کیا جائے گا، مواصلات کے نقصانات کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، کل سے زیادہ جانی نقصان والے اضلاع میں ریلیف پیکجز پہنچائے جائیں گے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے نقصانات موسمیاتی تبدیلی کا ایک حصہ ہیں، من حیث القوم مل کر ان موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کریں گے، مون سون کے بعد وزارت مواصلات اور ہاؤسنگ کے ساتھ مل کر انفراسٹرکچر کی بحالی کریں گے، اگلے دو ہفتوں میں ہمارا فوکس شمالی پنجاب، آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان ہوگا۔
ٹیکنیکل ایکسپرٹ این ڈی ایم اے ڈاکٹر طیب شاہ نے کہا ہے کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 22 اگست تک جاری رہے گا، مزید شدت متوقع ہے، 22 اگست کے بعد مون سون کا ایک اور سلسلہ شروع ہوگا، بارشوں کے 3 مزید سلسلے پاکستان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خلیج بنگال کی جانب سے ایک نیا بارشوں کا سلسلہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے، افغانستان کے ننگرہار اور قندھارریجن سے ایک سلسلہ پاکستان کی جانب بڑھ رہا ہے۔
جنرل منیجر این ڈی ایم اے زہرا حسن نے بتایا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں شدید بارشوں متوقع ہیں، تربیلا ڈیم میں اس وقت 98 فیصد پانی بھر چکا ہے، اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران پانی کے ذخائر میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کٹاریاں اور گوالمنڈی میں 15 فٹ تک پانی کی سطح بلند ہو چکی ہے، کوہ سلیمان کے ساتھ علاقہ جات میں آج سے بارش کا نیا سلسلہ شروع ہو چکا ہے، آزاد جموں و کشمیر کے نیلم، پونچھ اور باغ میں سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں، خیبر پختونخوا میں پشاور، چترال، دیر، چارسدہ میں سیلاب کے خطرات زیادہ ہیں۔
ممبر آپریشنز بریگیڈیئر کامران نے بتایا کہ فروری 2025 سے مون سون کے پیش نظر تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا تھا اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر نقصانات سے بچاؤ کے اقدامات کئے گئے، تاہم بونیر اور باجوڑ میں حالیہ تباہی کلاؤڈ برسٹ کے باعث ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو روز میں 337 افراد جاں بحق اور 178 زخمی ہوئے ہیں۔
بریگیڈیئر کامران نے کہا کہ آرمی اور ایف سی کے ذریعے صوبائی حکومتوں کو ریسکیو کیلئے وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں، جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے امدادی سامان کی دوسری کھیپ کل بونیر روانہ کی جائے گی۔