اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18 افغان شہریوں کو واپس بھجوانے کی کارروائی کو آگے بڑھانے سے روک دیا، عدالت عالیہ نے وزارت داخلہ، نادرا، ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) امیگریشن، ایف آئی اے اور پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر نے افغان شہریوں کی درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، عدالتی حکم نامے کے مطابق حکومت نے 4 اگست کو درخواست گزاروں کے پروف آف ریذیڈنس (پی او آر) کارڈز منسوخ کر کے واپسی کا حکم دیا تھا۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار فضل الرحمان نامی شخص کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، فضل الرحمان مرحوم نے سال 2008 میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد شہریت کیلئے درخواست دی تھی، تاہم شہریت کی درخواست پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق درخواست گزاروں کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی بھی روکی جاتی ہے۔
عدالت نے فریقین کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر پیراوائز کمنٹس جمع کرائیں، کیس کی آئندہ سماعت 18 ستمبر کو مقرر کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ وفاقی حکومت نے صوبوں کو مطلع کیا تھا کہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے 13 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی باقاعدہ وطن واپسی اور ملک بدری کا عمل یکم ستمبر سے شروع کیا جائے گا۔