ورچوئل اثاثوں، کرپٹو کرنسی کیسز کیلئے قوانین میں ترامیم ناگزیر : چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

Published On 29 August,2025 05:19 pm

کراچی:(دنیا نیوز) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ محمد جنید غفار نے کہا ہے کہ ورچوئل اثاثوں اور کرپٹو سے متعلق کیسز کیلئے بہت سے قوانین میں ترامیم کرنا ہوگی۔

شہر قائد کی سندھ جوڈیشل اکیڈمی میں پاکستان میں ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں سے متعلق کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ محمد جنید غفار کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اثاثوں کا معاملہ فوری توجہ کا متقاضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی یا ورچوئل اثاثے بہت سے لوگوں کے لئے نئی چیز ہے، ایف آئی اے کی جانب سے آن لائن بزنس سے متعلق بہت سے کیسز درج کئے گئے،عدالتوں میں خفیہ اثاثے یا غیر قانونی طریقے سے منتقل کئے گئے اثاثوں کے کیسز سامنے آتے ہیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ججز کے لئے مزید ٹریننگ ضروری ہے،کرپٹو اور بلاک چین سے متعلق قانون سازی کے باوجود خود حکومت کو تحفظات ہیں، سٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل کرنسی اور کرپٹو پر پابندی عائد کی تھی۔

جسٹس محمد جنید غفار نے کہا کہ حکومت ابھی تک پابندی ختم کرنے سے متعلق تحفظات کا شکار ہے، وزیر خزانہ کے مطابق صرف 15 فیصد لوگ کرپٹو ایکسچینج استعمال کرتے ہیں،کرپٹو اور ورچوئل اثاثوں کے معاملے میں گرے لسٹ کا خدشہ ہے، کرپٹو کے معاملے میں حکومت محتاط طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔

اُن کا کہا تھا کہ جب تک سٹیٹ بینک پابندی سے متعلق فیصلہ نہیں کرتا تب تک پراگریس نہیں ہوسکتی، سندھ ہائی کورٹ قانونی مسائل کے باعث پرائیویٹ پارٹنر شپ نہیں کرسکتی،سندھ ہائی کورٹ اپنا ریکارڈ ڈیجیٹائز کررہا ہے،بتدریج ڈیجیٹیلائزیشن کی جارہی ہے۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کرپٹو سے متعلق آرڈیننس کا جائزہ لیا ہے،آرڈیننس میں عدالت یا ٹریبونل کا کردار واضح نہیں ہے، آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے قیام تک کسی بھی ٹریبونل کو کیسز کا اختیار دیا جا سکتا ہے۔

جسٹس محمد جنید غفار کا مزید کہنا تھا کہ بہت سے قوانین میں ترمیم کرنی پڑے گی جس کے بعد عدالت ورچوئل اثاثوں اور کرپٹو سے متعلق کیسز چلا سکتے ہیں، عدالت قانون نہیں بناتی، صرف قانون کی تشریح کرتی ہے۔