لاہور: (دنیا نیوز) ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا نے کہا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے الرٹ جاری کیا گیا ہے، دریائے توی میں سیلاب آ سکتا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان کاٹھیا کا کہنا تھا کہ دریائے چناب میں پانی کا بہاؤ ایک گھنٹے میں 60 ہزار کیوسک بڑھ چکا ہے، ہیڈ مرالہ سے تریموں 10 لاکھ کیوسک کا ریلہ گزار ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ جموں توی میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں، شمالی پنجاب میں بھی شدید بارشیں ہیں، پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوگا ، نالہ ڈیک سیالکوٹ، ناوروال، پسرور کو متاثر کیا تھا، سیالکوٹ، نارووال میں مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ستلج میں ہائی فلڈ چل رہا ہے، میلسی، بہاولپور اور بہاولنگر میں سیلاب چل رہا ہے، ہیڈ سدھنائی ڈیڑھ لاکھ کیوسک سے بڑھ چکی ہے، پنجاب کے تمام اداروں کا عملہ متحرک ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی بند کو توڑنے سے پہلے عوام کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے، ہیڈ صفورا اگلے 24 گھنٹے میں بہت اہم ہے، ٹوبہ ٹیک سنگھ، کمشنر فیصل آباد اور پولیس متحرک ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ ہیڈ صفورا سے قریبی آبادی، 22 دیہاتوں سے شہریوں کا انخلا ممکن بنایا جا رہا ہے، راوی اور چناب کا سیلابی پانی ہیڈ محمد پہنچے گا، اس صورتحال پر کل فیصلہ کیا جائے گا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ تمام علاقوں میں بجلی، گیس اور صاف پانی کے نظام کو بحال کرنا ہے، ریلیف کیمپس میں بچوں کیلئے عارضی سکول قائم کئے جا رہے ہیں، کلینکس آن وہیل سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے فیلڈ میں ہوں گی۔
قبل ازیں سیلابی صورتحال سے متعلق تازہ ترین معلومات سے آگاہ کرتے ہوئے صوبائی سطح پر قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ پنجاب کے دریاؤں میں ابھی سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، مختلف مقامات پر سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے بند میں شگاف ڈالے جا سکتے ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کے مطابق انڈیا کی طرف سے جو پانی کا ریلا آیا ہے اُس کی اطلاع دی گئی ہے، انڈیا کی جانب سے ستلج میں مزید پانی چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے اس کے بہاؤ میں کمی نہیں بلکہ یہ اسی فلو کے ساتھ چلتا رہے گا۔
عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ اب بھی صوبے کے مختلف مقامات پر جاری بارش کے سلسلے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مُشکلات کا سامنا ہے، 26 اگست سے اب تک 41 لوگ ہلاک ہو چُکے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہیڈ سدھنائی اور محمد والا میں پانی کے اضافے کی نظر بند توڑے جا سکتے ہیں، ہیڈ محمد والا پر سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر ہر قسم کی ٹریفک کو روک دیا گیا ہے، پانی اس وقت بہاولپور اور بہاولنگر میں داخل ہو چُکا ہے، اُمید ہے کہ پانچ ستمبر تک بڑا ریلا پنجند کے مقام پر پہنچے گا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب کے 3243 موضع جات شدید متاثر ہوئے ہیں، متاثرین کی تعداد 24 لاکھ 52 ہزار 185 لوگ متاثر ہوئے ہیں جبکہ صوبہ بھر کے مختلف مقامات پر 395 ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں۔