سپریم کورٹ کے چار ججز کا چیف جسٹس کو خط، عدالتی رولز پر تحفظات کا اظہار

Published On 08 September,2025 03:40 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ کے چار ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا جس میں سپریم کورٹ کے رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے چار ججز نے یہ خط لکھا ہے جس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔

خط میں رولز منظوری کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا گیا کہ ہمیں فل کورٹ میٹنگ کا خط موصول ہوا، رولز منظوری کیلئے کبھی فل کورٹ کے سامنے نہیں رکھے گئے، فل کورٹ کیلئے ایک نکاتی ایجنڈا ہی رکھا گیا، ایجنڈے میں نئے رولز سے پیدا مشکلات کے خاتمے کا ذکر ہے۔

 لکھا گیا ہے کہ بنیادی اعتراض دور ہونے تک اس میٹنگ میں شرکت کا فائدہ نہیں، رولز معمول کی کارروائی نہیں کہ سرکولیشن کے ذریعے منظور کیے جائیں، سپریم کورٹ رولز آئین کے تحت بنائے جاتے ہیں، مزید لکھا گیا کہ آئین کے تحت ہونے والے اقدامات سرکولیشن کے ذریعے نہیں ہوسکتے، رولز منظوری کیلئے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو ترمیم کیلئے اجلاس کیوں بلایا گیا؟

خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ہمارے خط کو فل کورٹ میٹنگ منٹس کا حصہ بنایا جائے، فل کورٹ میٹنگ منٹس کو پبلک بھی کیا جائے، ہماری رائے میں رولز غیر قانونیت کا شکار ہو چکے ہیں۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس سپریم کورٹ رولز پر تجاویز پر غور و خوض کے بعد ختم ہوگیا ہے جس کا اعلامیہ کچھ دیر میں جاری کیا جائے گا۔

اجلاس میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک نے شرکت نہیں کی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ رولز 1980 کو منسوخ کرتے ہوئے سپریم کورٹ رولز 2025 نافذ کر دیے ہیں، جو 6 اگست 2025 سے مؤثر ہوں گے۔