چناب اور ستلج سے اوچ شریف، احمد پور شرقیہ میں تباہی، ایم 5 کا دوسرا حصہ بھی متاثر

Published On 20 September,2025 11:15 am

لاہور، ملتان، سکھر: (دنیا نیوز) ستلج اور چناب نے اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں تباہی پھیر دی، ملتان کے قریب جلال پور پیروالا پر موٹروے ایم 5 کا ایک اور حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا، علی پور میں 4 افراد ڈوب گئے، لاشیں مل گئیں، کچے کے علاقوں سے لوگوں نے نقل مکانی سے انکار کر دیا۔

علی پور کے موضع گھلواں دوئم میں 15 سالہ کاشف گبول ڈوب کر جاں بحق ہوا، دوسرے واقعہ میں راشن لینے گئے تین ماموں بھانجا بھی سیلابی پانی میں ڈوب گئے، جاں بحق افراد کی شناخت نادر، رستم اور حافظ بابر کے ناموں سے ہوئی، پاک فوج، ایدھی فاؤنڈیشن اور ریسکیو ٹیم نے چاروں لاشیں برآمد کر لیں

جلال پور پیروالا پر موٹروے ایم 5 کا ایک اور حصہ سیلابی پانی میں بہہ گیا۔

چیف پولیس آفیسر ملتان کے مطابق موٹروے ایم فائیو کا مشرقی حصہ شگاف پڑنے سے سیلاب میں بہہ گیا، اس سے پہلے ایم فائیو کا مغربی حصہ سیلاب میں بہہ گیا تھا، موٹروے پولیس اور این ایچ اے کا عملہ مشینری کے ساتھ موقع پر موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ موٹر وے پر دریائے ستلج کا پانی شدید بہاؤ کے ساتھ دریائے چناب کی جانب بہہ رہا ہے، پانی کا بہاؤ کم کرنے کے لیے شگاف میں پتھر ڈالے جا رہے ہیں، ملتان سے جھانگڑہ تک 8 ویں روز بھی موٹروے بند ہے۔

منچن آباد میں ستلج کے پانی سے 60 دیہات زیر آب ہیں، بستی ورکاں والی، بستی کھرلاں، بستی بھٹیاں، بستی امانے والی اور بستی فاضل شدید متاثر ہیں، متاثرہ دیہات کے اطراف 6 سے 7 فٹ پانی موجود ہے، زمینی راستے بحال نہ ہو سکے۔

ہر طرف سیلابی پانی سے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

دریائے ستلج اور چناب کے ریلوں نے اوچ شریف اور احمد پور شرقیہ میں تباہی پھیر دی، علاقہ بڈانی ، چک کہل ، کچی شکرانی اور دیگر علاقوں کی رابطہ سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں، سیلاب متاثرین، خواتین ، بچے سیلابی پانی سے گزر کر گھروں کو واپس جانے لگے۔

متاثرین اپنے منہدم مکانات، فصلوں اور باغات کی تباہی دیکھ کر اشک بار ہو گئے۔

چک کہل ، رسول پور ، مکھن بیلہ ، بختیاری ، اسماعیل پور ، ترنڈ بشارت اور دیگر علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود ہے، سیلاب متاثرین نے مکانات اور فصلوں کے نقصانات کے جلد ازالہ کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری طرف دریائے ستلج میں بہاولنگر کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب سے فصلیں تباہ ہو گئیں، زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔

سیلاب سے شجاع آباد کی بستی ماڑا میں خوفناک تباہی ہوئی، متاثرین تاحال گھروں میں آباد نہیں ہو سکے۔

لیاقت پور سے سندھ اور چناب کے ریلے گزر گئے مگر نشانات پیچھے چھوڑ گئے ہیں، 35موضع جات کی سیکڑوں بستیوں میں مکانات منہدم ہو چکے، فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔

کسی کا کمرہ تو کسی کی چاردیواری اور سیکڑوں گھر مکمل گر گئے ، سیلاب کی تباہ کاریوں سے رابطہ سڑکیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں، سیلاب متاثرین خواتین، بچوں کے ہمراہ پانی سے گزر کر گھروں کو واپس جانے لگے۔

سندھ

کچے کے علاقوں سے دریائے سندھ کا سیلابی پانی کم ہونا شروع ہوگیا ہے، سیہون کی تین یونین کونسلز کے کچے میں سیلابی صورتحال برقرار ہے۔

سیہون تحصیل کے 50 اور مانجھند تحصیل میں 20 سے زائد دیہات زیر آب ہیں، سیکڑوں ایکڑز پر مشتمل کپاس، پیاز، آلو سمیت دیگر فصلیں ڈوب چکی ہیں۔

کچے میں ضلعی انتظامیہ کا ریسکیو و ریلیف آپریشن بھی جاری ہے تاہم کچے کے رہائشی اپنے گھروں تک محدود ہیں اور انہوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونے سے انکار کیا ہے۔

دریائے سندھ کے سیہون لاڑکانہ بند پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

دریائے سندھ میں کنڈیارو کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب آگیا، کچے کے قدیمی گاؤں بکھری کو بچانے کیلئے بنایا گیا بند توڑ دیا گیا۔

پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب کی صورتحال

ڈائریکٹر جنرل پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ پنجاب کے بیشتر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو چکا ہے اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی سطح میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔

دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 4 ہزار کیوسک ہے، سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 42 ہزار کیوسک ہے، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 44 ہزار کیوسک ہے، قادر اباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 37 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 41 ہزار کیوسک ہے۔

پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 33 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 8 ہزار کیوسک ہے، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 9 ہزار کیوسک ہے، بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک ہے، ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک ہے۔

دوسری طرف دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 19 ہزار 180 کیوسک اور پانی کا اخراج2 لاکھ 90 ہزار 819 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سکھر بیراج پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 420470 کیوسک اور اخراج 367090 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔