لاہور، ملتان، بہاولپور: (دنیا نیوز) دریائے ستلج کے زمینی کٹاؤ سے بہاولنگر اور پاکپتن میں سیکڑوں مکانات دریا برد ہو گئے، جلالپور پیر والا میں 2 خواتین اور ایک نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہو گئے، لیاقت پور میں پانی کھڑا ہونے کے باوجود گھروں کو واپسی شروع ہو گئی۔
موٹر وے ایم 5 سیلاب سے 13 مقامات پر متاثر، مزید 5 پوائنٹس کمزور
سیلاب کے باعث موٹر وے ایم 5 پر اب تک 13 مقامات سے متاثر ہو چکی ہے۔
ترجمان موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر وے ایم 5 پر مزید 4 سے 5 پوائنٹس متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
موٹر وے پولیس کے ترجمان کا بتانا ہے کہ موٹر وے ایم 5 سیلاب کی وجہ سے تا حال بند ہے، ملتان سے سکھر متبادل راستے سے سفر کیا جاسکتا ہے، شاہ شمس انٹرچینج سے قومی شاہراہ کی طرف ٹریفک جا سکتی ہے۔
دریائے ستلج نے پاکپتن گاؤں باقرکے کا رخ کر لیا، زمینی کٹائو تیزی سے جاری ہے، درجنوں گھر دریا برد ہو گئے، لوگوں نے اپنے مکانوں سے قیمتی سامان اتارنا شروع کر دیا، گائوں کو مزید نقصان سے بچانے کے لئے ضلعی انتظامیہ کی دوڑیں، ہیوی مشینری کے ذریعے بند باندھنے کا عمل جاری ہے۔
ملتان کی تحصیل جلالپور پیروالا میں سیلابی پانی میں ڈوب کر 2 خواتین اور ایک نوجوان جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کی چک 81 ایم میں پانی اترنے پرخواتین گھر واپس جاتے ہوئے ڈوب گئیں جبکہ چک 66 ایم میں سیلاب کے جمع پانی میں نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہوا۔
یہ خبر پڑھیں: جنوبی پنجاب میں لوگوں کے وارننگ سنجیدہ نہ لینے پر زیادہ نقصان ہوا: سربراہ پی ڈی ایم اے
ادھر بہاول نگر کی بستی جانن والی اور گرد و نواح کے علاقے دریائے ستلج سے متاثر ہوئے جس کے باعث 50 سے زائد مکان دریائی کٹاؤ کی نذر ہوگئے۔
حکام کے مطابق 500 سے زائد مزید مکانوں کو خطرہ ہے، مقامی افراد کٹاؤ سے بچنے کے لیے اپنے گھر گرانے لگے ہیں، علاقے کے مدرسے اور مسجد کا بڑا حصہ بھی شہید ہوا جبکہ پرائمری سکول کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب بہاول پور میں باقر پور کے سیلاب متاثرین نے انتظامیہ پر ریلیف کیمپ خالی کرانے کا الزام لگایا اور احتجاج کیا تاہم ڈپٹی کمشنر نے متاثرین کا الزام مسترد کر دیا اور کہا کہ صورتِ حال میں بہتری پر متاثرین کو جانے کا کہا جائے گا، نقصانات کے سروے کے دوران متاثرین کا گھروں اور علاقے میں ہونا ضروری ہے۔
احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف کے علاقوں شمس آباد ، بھںڈہ وینس ، اسماعیل پور ، جھانگڑہ شرقی میں مکانات منہدم ہو گئے، چناب رسول پور کی بستی چانڈیہ ، بستی جلبانی کے مکانات مکمل طور پر گر گئے۔
یہ بھی پڑھیں: چناب اور ستلج سے اوچ شریف، احمد پور شرقیہ میں تباہی، ایم 5 کا دوسرا حصہ بھی متاثر
ان علاقوں میں سیکڑوں ایکڑ رقبہ دریائے ستلج کے کٹاو کی زد میں آگیا، چک کہل ، بختیاری ، بیٹ احمد ، عزیز آباد ، رسول پور میں وسیع پیمانے پر نقصانات ہوئے، سرور آباد ، ترنڈ بشارت ، خیر پور ڈاہا میں مکانات تباہ ہو گئے۔
سیلاب متاثرین منہدم مکانات اور فصلوں کی تباہی دیکھ کر پریشان ہیں، رابطہ سڑکوں پر گہرے شگاف اور پانی کے باعث رابطے تاحال منقطع ہیں، کئی متاثرین کو گھروں کو واپس جانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
منچن آباد میں بابا فرید پل کے مقام پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے، بابا فرید پل کے مقام سے 80 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے۔
موضع بونگہ اکبر ماڑی نہال، موضع بچیاں والی سمیت 15 دیہات میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، متاثرہ دیہات کے اطراف سیلابی پانی موجود ہے جس سے زمینی راستے تاحال منقطع ہیں۔
ادھر لیاقت پور میں دریائے چناب اور سندھ کے سیلابی ریلے تباہی کی داستانیں چھوڑ گئے، موضع نور والا،غفور آباد،بیٹ ظاہرپیر،بیٹ بھتڑ،بانہ رویہ،بیٹ آہیر،بیٹ بلوچ میں متعدد گھر مہندم ہو گئے۔
بیٹ سوئی،بیٹ ماچھی،طیب بلوچ،موضع چوہان میں بھی گھر منہدم اور فصلیں تباہ ہو گئیں، ریلوں سے کماد، تل، مونگ اور جانوروں کا چارہ تباہ ہوا، متاثرین کی پانی میں کمی ہوتے ہی گھروں کو واپسی شروع ہو گئی، رابطہ سڑکوں میں کئی کئی فٹ گڑھے پڑنے سے گزرنا دشوار ہے۔
ادھر دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے، گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 73 ہزار 651 کیوسک اور پانی کا اخراج2 لاکھ 44 ہزار 888 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے سندھ میں چشمہ بیراج پر پانی کی آمد میں کمی ہوگئی، چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 158120 کیوسک اور پانی کا اخراج 152230 کیوسک ہو گیا، چشمہ بیراج میں پانی کا لیول 647 فٹ ریکارڈ کیا گیا۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے رابطہ سڑکوں کی بحالی کو اولین ترجیح دینے کی ہدایت کر دی۔