اسلام آباد:(دنیا نیوز) نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ غزہ بارے کوئی اچھا کام ہوا ہے تو متنازعہ نہ بنایا جائے، کچھ لوگ اِس پر سیاست کر رہے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سےسندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کوعالمی فورم پر اُجاگر کیا گیا، وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں امت مسلمہ کی بھرپور ترجمانی کی۔
اُنہوں نے کہا کہ فلسطین، ترکیہ سمیت بہت سےملکوں نےمسئلہ فلسطین اُجاگر کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا، بطور وزیر خارجہ9 اعلیٰ سطح اجلاس اور 20سے زیادہ دو طرفہ ملاقاتیں کیں۔
نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں وزیر اعظم کی ڈونلڈ ٹرمپ ، آسٹریا کے چانسلر، صدر ورلڈ بینک، بنگلا دیش کے چیف ایڈوائزر سے ملاقاتیں ہوئیں، اُن کی دورے کے دوران کل سات ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پانچ عرب اور 3 اسلامی ممالک سے ملاقات ہوئی، وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں 28 منٹ کا خطاب کیا، وزیر اعظم نے فلسطین پر گفتگو کی اور اسرائیل کے مظالم بیان کیے، اُنہوں نے سندھ طاس معاہدے پر بھی گفتگو کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی تقریر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ٹرینڈنگ میں رہی، فلسطین نے بھی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا جب کہ میں نے اقوام متحدہ میں 9 ہائی لیول میٹنگز کی، میری بیس کے قریب دوطرفہ ملاقاتی ہوئیں، ٹرمپ کی آٹھ ممالک کے سربراہان سے ملاقات کا مقصد تھا کہ جاری جنگ کو کیسے روکا جائے۔
نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین پر او آئی سی کی 6 رکنی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی، اقوام متحدہ میں بھی فلسطین پر اجلاس میں بھرپور آواز اٹھائی اور فوری جنگ بندی پر زور دیا اور امدادی سامان بھجوانے کے حوالے سے مشکلات کا بھی معاملہ اُتھایا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ شہباز شریف نے آئی ایم ایف حکام سے بھی ملاقات کی،اُن کا دورہ امریکہ نہایت کامیاب رہا، وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی میں پاکستانی وفد کی قیادت کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ فلسطین امن معاہدے پرسعودی وزیر خارجہ مسلسل رابطے میں رہے، پاکستان سمیت 8 ممالک نے معاہدے کو خوش آمدید کہا ہے، پاکستان،سعودی عرب،یواے ای،ترکیہ سمیت 8 ملکوں نے مشترکہ بیان جاری کیا، فلسطین اتھارٹی نے بھی اِسے بھر پور سراہا۔
نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگر کوئی اچھا کام ہوا ہے تو اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے، اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں ظلم کے خلاف آواز اُٹھانے والے 8ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے، پاکستان میں کچھ لوگ اِس بات پر بھی سیاست کر رہے ہیں۔