لاہور: (دنیا نیوز) سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی تک معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، اگر نچلی سطح پر اختیارات منتقل نہیں کرنے تو پھر صوبے بنائیں۔
انڈس کونکلیو کے دوسرے روز سوشل سیکٹر ڈویلپمنٹ پر پینل ڈسکشن کے دوران خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چہرے بدلے لیکن ترقی نہیں ہوئی، لاہور کے مال روڈ پر ہر جگہ تصاویر ہی نظر آتی ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگر گورننس ٹھیک نہیں تو پھر تبدیلی لانی پڑے گی، پاکستان بہت عرصے سے ٹھیک نہیں چل رہا، حکومت نے کبھی ڈلیور نہیں کیا، حکومت نے کبھی اچھی تعلیم اور صحت کی سہولیات نہیں دیں۔
دو کروڑ 70 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 6 برسوں میں ٹیکس اتنا ہوگیا کہ انکم کم ہوگئی، دو کروڑ 70 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، پنجاب کے اندر ایک کروڑ 10 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، سندھ میں 70 لاکھ بچے سکول سے باہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2019 کے بعد پاکستان کے ہیومن انڈیکس میں 6 پوائنٹ کم ہوئے، حکومت ٹیکس تو لیتی ہے لیکن سہولیات نہیں دے رہی، ہم تعلیم، صحت میں فیل ہو گئے ہیں، بھارت، بنگلا دیش ہم سے آگے نکل گئے، پاکستان میں قوت خرید تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
پولیس کا نظام ٹھیک نہیں ہے
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے یہ قوم غریب ہو رہی ہے، ہم ہر ملک سے پیچھے کی طرف جا رہے ہیں، پولیس کا نظام ٹھیک نہیں ہے، خطے میں سب سے مہنگی بجلی، گیس کا ریٹ ہے، ملک سے بڑی کمپنیاں بزنس چھوڑ کر جا رہی ہیں۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اشتہارات لیڈران کے ہوتے ہیں مگر کبھی آبادی میں کمی کے حوالے سے کوئی اشتہار نہیں ہوتا، پاکستان کی گورننس فیل ہو چکی ہے، سٹرکچر آف گورننس خراب ہوگیا اس کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
جاگ پنجابی جاگ کے نعرے
انہوں نے کہا کہ ہماری بہن مریم نواز جاگ پنجابی جاگ کے نعرے لگا رہی ہیں، اگر پنجابی جاگ گئے تو تیرا کیا ہوگا ، پنجاب کے سکول، ہسپتال ایک بیوروکریٹ چلا رہا ہے، بچے، بچیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کسی کی نیت خراب نہیں گورننس کا سٹرکچر خراب ہے، جب بچوں کو تعلیم نہیں دیں گے تو غریب پھر کیسے آگے بڑھے گا؟ امیر لوگوں کے بچے امیر ہو جاتے ہیں اس طرح ملک چلایا جا رہا ہے۔
ہر ڈویژن کو صوبہ ہونا چاہئے
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہر ڈویژن کوصوبہ ہونا چاہیے، بلوچستان میں شفاف الیکشن کے ذریعے اختیارات کو نچلی سطح منتقل کیا جائے، جب نچلی سطح پر اختیارات منتقل ہوں گے تو لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کو 4 چیزیں دی ہوئی ہیں، صوبوں کو ایجوکیشن، صحت، پولیس، سول سروس کا نظام دیا ہوا ہے، اگر نچلی سطح پر اختیارات منتقل نہیں کریں گے تو پھر صوبے بنائیں۔