اسلام آباد: (عدیل وڑائچ) سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ بلوچستان کی پسنی بندرگاہ کے آپریشنز کمرشل بنیادوں پر چلائے جانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں تاہم حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بندرگاہ پاکستانی معدنیات کو شراکت دار ممالک تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گی مگر اس بندرگاہ کی سکیورٹی کسی بھی صورت کسی دوسرے ملک کے حوالے نہیں کی جائے گی، پاکستان کی سکیورٹی کی ذمہ داری صرف پاکستان کی ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کام سب کیساتھ کرے گا مگر سکیورٹی کی گارنٹی ہم نے خود کرنی ہے، پاکستان میں چین گوادر پورٹس سمیت مختلف بڑے منصوبوں میں کام کر رہا ہے مگر ان تمام کی سکیورٹی کی ذمہ داری صرف پاکستانی فورسز کے پاس ہے، اسی طرح معدنیات کی شراکت داری کے معاملے میں بھی سکیورٹی کے امور صرف پاکستان ہی دیکھے گا۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کسی کے کندھے پر رکھ کر سکیورٹی حاصل نہیں کرے گا، یہ پاکستان کے ڈی این اے میں ہی نہیں کہ ملک کے کسی حصے کی سکیورٹی کیلئے کسی دوسرے ملک کی خدمات لی جائیں۔
ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ صرف ایک یا دو پورٹس کو ڈویلپ کرنے سے مسائل کا حل نہیں نکلے گا، پاکستان ایک اہم ترین سمندری راستے کا حصہ ہے اسے اپنی مزید پورٹس ڈویلپ کرنا ہوں گی تاکہ ملک اپنی صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے، پسنی بندرگاہ کے آپریشنز کمرشل بنیادوں پر چلانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں، آنے والے دنوں میں معدنیات اور سیاحت سے متعلق شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے مزید تجاویز بھی سامنے آئیں گی۔
ذرائع نے کہا کہ ہم اکیلے وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے، کسی دوسرے کیساتھ مل کر ہی چلنا ہے اور پاکستان نے صرف اپنا مفاد دیکھنا ہے، پسنی ہو ، ریکوڈک یا کچھ اور اس میں صرف دیکھا یہ جائے گا کہ پاکستانی عوام کا کیا فائدہ ہے، ہر ملک کے اپنے مفادات ہوتے ہیں پاکستان نے صرف اپنے مفادات دیکھنے ہیں۔
ذرائع نے بتایا جیسا کہ گزشتہ صدی آئل اینڈ گیس کی صدی تھی موجودہ صدی منرلز اینڈ مائننگ کی صدی ہے، یہی وقت ہے کہ پاکستان منرلز اینڈ مائننگ کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھائے۔