اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی الیکشن جلد کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے وکیل یاور گردیزی جبکہ الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء ارشد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کا اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء سے مکالمہ ہوا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن نہ ہونے سے نظام کا بیڑا غرق ہوگیا ہے، نہ کوئی پراپرٹی ٹیکس لگ سکتا ہے اور نہ کوئی کام سیدھا ہو رہا ہے، بلدیاتی الیکشن سے متعلق مسلسل عدالتوں کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
جسٹس محسن کیانی نے ریمارکس دیئے کہ حیرت تو اس بات پر ہوتی ہے جنہوں نے خود ایک دن میں الیکشن کا فیصلہ دیا، پھر ڈویژن بنچ میں بیٹھ کر فیصلہ معطل کر دیا، 2021 سے آپ مسلسل قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کی گئی تھی جس کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہوا، پارلیمنٹ کا کام ترمیم اور قانون سازی کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ پارلیمنٹ تو فی الحال 27 ویں آئینی ترمیم میں مصروف ہے، ابھی پارلیمان آئین کی تشریح میں مصروف ہے لہٰذا اور کوئی ترمیم مشکل ہے۔
جسٹس محسن کیانی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ اے جی صاحب! ہر غلط کام کا دفاع نہیں کیا جا سکتا، پارلیمنٹ سپریم ہے وہ کسی بھی قانون کو تبدیل کر سکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ جب غلط قانون بنتے ہیں تو بعد میں انھیں صفر پر واپس لانا ہوتا ہے، جس قانون میں غلطیاں بہت ہوتی ہیں تو اسے واپس لانے میں وقت لگتا ہے۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے بتایا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں کی گئی بلدیاتی الیکشن سے متعلق ترامیم میں پیچیدگیاں موجود ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ تو پھر آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول کب دے رہے ہیں، آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول دے دیں، ہم پھر کوئی متوقع تاریخ دے دیں گے۔
چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا عہدہ ایک افسر کے پاس ہونے پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو سُوٹ کرتا ہے کہ ایک شخص دو عہدے رکھے باقی کسی کا خیال نہیں، بلدیاتی نمائندوں کا سارا اختیار سی ڈی اے کو دیا ہوا ہے، کسی نے لوکل گورنمنٹ الیکشن کو پروٹیکشن نہیں دی۔
بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی الیکشن جلد کروانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔



