اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے سیشن جج کو کام سے روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سرفراز ڈوگر نے درخواست گزار اسامہ ریاض کی درخواست پر سماعت کی، سپریم کورٹ کی 2004 کی آبزرویشن کی روشنی میں سیشن جج ناصر جاوید رانا کے خلاف دائردرخواست پر فیصلہ محفوظ ہوا۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ آپ کے دلائل سن لیے ہم اس پر آرڈر جاری کر دیں گے، بائیس سال پہلے کا آرڈر ہے تو پہلے آپ کہاں تھے، بائیس سال بعد آپ کو یاد آئی کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا۔
عدالت عالیہ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے مزید کہا کہ بائیس سال بعد معاملہ عدالت لانے سے آپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے، میں آپ کو اجازت نہیں دے سکتا جب مرضی ہو آپ درخواست دائر کردیں جب مرضی ہو نہ کریں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بائیس سال ہوگئے اُس وقت آپ کو خیال نہیں آیا، آج آپ کو خیال آ گیا کہ اس کو چیلنج کریں، ایک آرڈر تھا بائیس سال پہلے کا، وہ آج بائیس سال بعد عمل درآمد کروانے آپ کیسے آگئے؟
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ٹائم بارٹ کی بات الگ ہے، معاملہ اکتوبر 2025 میں میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا، ہم نے جو نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے اس کے مطابق سیشن جج ڈیوٹی کر رہے ہیں، ایک چیز جو غیر قانونی ہے تو اسے ہائی لائٹ کیا اسے انگلش اخبار نے شائع کیا ریکارڈ موجود ہے۔
وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ جو بھی ہے، سپریم کورٹ کی آبزرویشن ہے ، ایک طریقہ کار ہے ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے حکم پر سر جھکاتے ہیں ، سپریم کورٹ کے حکم کو اگر ہم ایسے لیں گے اس پر عمل درآمد نہیں کریں گے تو پھر کیا رہ جائے گا۔
وکیل درخواست نے مزید کہا کہ ناصر جاوید رانا سیشن جج سے متعلق سپریم کورٹ کے واضح آرڈر ہیں، سپریم کورٹ نے متعلقہ جج کے خلاف جسمانی ریمانڈ ملزم کو بغیر پیش کیے دینے پر آرڈر کر رکھا تھا، سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی تھی جو جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ تمام متعلقہ ریکارڈ ساتھ لگا رکھا ہے ، مصدقہ کاپیاں بھی ساتھ ہیں، جس پر چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کہا کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، آپ کو سن لیا ہے ہم اس پر آرڈر کریں گے۔
بعدازاں عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔



