لاہور: (محمد اشفاق) پنجاب میں عدالتی کارروائیوں کو جدید بنانے اور انصاف کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مس عالیہ نیلم کی ہدایات پر پنجاب کی ضلعی عدالتوں اور ایکس کیڈر کورٹس میں ویڈیو لنک سہولت فراہم کردی گئی۔
وکلاء اور صوبے بھر کی عوام کی جانب سے فاضل چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کے اس انقلابی اقدام کو سراہا جا رہا ہے، جس سے سائلین کو ان کی دہلیز پر معیاری و فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
وہ فریقین یا وکلاء جن کے مقدمات زیر التوا ہیں، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق ویڈیو لنک کی جدید سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ایک فارم استعمال کرتے ہوئے ویڈیو لنک سہولت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے دلائل دینے کی سہولت کو عدالتِ عالیہ کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز کے مطابق کوئی بھی وکیل یا شخص حاصل کرسکتا ہے، ویڈیو لنک سہولت کے لئے درخواست فارم ضلعی عدلیہ کی ویب سائٹhttps://dsj.punjab.gov.pk پر بھی دستیاب ہے۔
ہدایات کے مطابق درخواست فارم کو مکمل طور پر پُر کر کے سات یوم کے اندر جمعہ اور ہفتہ کو متعلقہ فورم پر جمع کروایا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ ویڈیو لنک کی سہولت بنیادی طور پر ان افراد کے لیے ہے جو ضلعی عدالت کے دائرہ اختیار میں جسمانی طور پر موجود نہیں ہیں یا ضلعی عدالت کی حدود میں ہوتے ہوئے بیماری، معذوری، جغرافیائی فاصلے، سفری پابندیوں یا سکیورٹی کے خدشات جیسی ناگزیر اور حساس وجوہات کی بنیاد پر عدالت میں فزیکل حاضری سے استثنیٰ چاہتے ہیں۔
تاہم یہ سہولت مفرور ملزمان (proclaimed offenders) پر لاگو نہیں ہوگی، درخواست منظور ہونے کی صورت میں سماعت کے لیے ایک مناسب تاریخ اور وقت مقرر کیا جائے گا اور کیس لسٹ پر ویڈیو لنک ٹیگ لگاتے ہوئے تمام فریقین اور وکلاء کو مطلع کر دیا جائے گا۔
ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمہ کی سماعت سے ایک گھنٹہ قبل فریقین اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ سائل یا گواہ اصل قومی شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کے ہمراہ مقررہ مقام پر موجود ہوں تاکہ سائل یا گواہ کی بائیو میٹرک سمیت تمام ضروری تصدیقی شرائط پوری کی جاسکیں اور کسی بھی قسم کی جعل سازی کو روکا جا سکے۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق معذور سائلین کی بائیومیٹرک کے لئے مقامی عدالت ایک آفیسر یا آفیشل مقرر کرے گی، جو معذور سائلین کی بائیومیٹرک او ر دیگر تصدیقی شرائط کے لئے جائے گا، تاہم مقرر کردہ آفیسر یا آفیشل کے سفری اخراجات سائل کے ذمہ ہونگے۔
اسی طرح جو گواہ بیرون ملک رہتے ہیں، انہیں پاکستان کے ایمبیسی/ ہائی کمیشن/ قونصلیٹ سے ویڈیو لنک کے ذریعے کارروائی میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی، جہاں ایک نامزد افسر گواہی کو محفوظ بنانے کو یقینی بنائے گا اور گواہی و شہادت کی ریکارڈنگ کے دوران کسی بھی قسم کے آلہ یا شخص کو گواہ یا سائل کی مددکی اجازت نہیں ہوگی۔
اوورسیز سائل یا گواہ کا بیان The Oath Act 1873 کے تحت پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق عدالتی اوقات میں لکھا جائے گا، مزید برآں، ویڈیو لنک کی کارروائی صرف عدالت ہی ریکارڈ کر سکتی ہے اور دیگر تمام غیر مجاز ریکارڈنگ آلات بشمول سیل فونز کی عدالت کے اندر سختی سے پابندی ہے۔
ویڈیو لنک کی درخواست کرنے والا فریق اس سہولت کے اخراجات اٹھائے گا اور کم از کم 125 جی بی سے 500 جی بی کی یوایس بی ڈرائیو یا ایکسٹرنل ہارڈ ڈرائیو بھی فراہم کرے گا تاکہ کیس کی عدالتی ریکارڈنگ کو مستقل طور پر محفوظ کیا جاسکے۔
ویڈیو ریکارڈنگ عدالتی مہر اور پاس ورڈ پروٹیکشن کے ساتھ محفوظ کرکے کیس فائل کا حصہ بنائی جائے گی۔



